آج کل آن لائن شاپنگ میں ہونے والے فراڈ پر شرعی حکم کیا ہے؟

— فوٹو: فائل 

آپ کے مسائل اور اُن کا حل میں آج کل آن لائن خریداری میں ہونے والے نقصانات کے حوالے سے سوال کیا گیا جس کا جواب مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے دیا۔

سوال: اگر ہم ویب سائٹ پر کوئی چیز خریدیں، اور وہ بعد میں دیکھنے پر اس طرح نہ ہو جس طرح ہمارا آرڈر تھا یعنی ہمارے دیے گئے آرڈر کے مطابق نہ ہو،  تو اب ہم کیا کرسکتے ہیں؟

سوال: اگر ہم چیز رکھ لیتے ہیں اور خریدار سے قیمت کم کرواتے ہیں تو وہ ٹال مٹول سے کام لیتا ہے اور اگر اسی قیمت پر چیز رکھتے ہیں تو وہ ہمارے معیار کے مطابق نہیں، اس ضمن میں شریعت کیا کہتی ہے۔

سوال: مارکیٹ کا اصول کیا ہے اور قانون کیا کہتا ہے، یہ دریافت کرنا مقصد نہیں ہے، شریعت کیا کہتی ہے ،اس بارے میں رہنمائی درکار ہے؟

جواب: اگر ویب سائٹ پرخریدی گئی چیز ان صفات کی حامل نہ ہو جو صفات اس کی بیان کی گئی ہوں تو خریدار کو خیارِ رؤیت حاصل ہوگا یعنی وہ چاہے تو سودا منسوخ کرسکتا ہے اور اگرچیز میں کوئی ایسا عیب ہو جس کا خریدار کو علم نہیں تھا تو پھر خریدار کو خیارِ عیب حاصل ہوگا،جس کامطلب یہ ہے کہ وہ اگر چاہے تو پوری قیمت پر چیز رکھ لے اور اگر چاہے تو سودا منسوخ کردے مگر اسے یہ حق حاصل نہیں کہ وہ چیز تو رکھ لے اورعیب کے بقدر قیمت کم کرالے۔

مزید خبریں :