کھیل

پی سی بی کا ڈومسٹک سسٹم تبدیل ، 16 ریجنز 6 ایسوسی ایشنز میں ضم

لاہور میں ہونے والی نئے اسٹریکچر کی تقریب میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی، چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید موجود تھے— فوٹو: پی سی بی 

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا آئین 12 برس کے دوران چوتھی بار تبدیل کردیا گیا، نئے نظام میں ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو ختم کردیا گیا اور اب چھ صوبائی ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں حصہ لیں گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک سسٹم میں تبدیلی کردی، نئے اسٹرکچر کے مطابق 16 ریجنز کو 6 ایسوسی ایشنز میں ضم کردیا گیا ہے، نئے پلان کے مطابق سابق کرکٹرز کیلئے کوچنگ اور کھلاڑیوں کی مراعات میں اضافہ بھی ہوگا۔

لاہور میں ہونے والی نئے اسٹریکچر کی تقریب میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی، چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید موجود تھے۔ 

نئے اسٹرکچر کے مطابق 16 ریجنز کو 6 ایسوسی ایشنز میں ضم کردیا گیا ہے— فوٹو: پی سی بی

ہفتے کو لاہور میں پریس کانفرنس میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے اعلان کیا کہ نئے نظام کے تحت قائداعظم ٹرافی کا پہلا مرحلہ 14 ستمبر سے 8 اکتوبر اور دوسرا مرحلہ 28 اکتوبر سے 13 دسمبرتک جاری رہے گا۔ قومی انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ یکم اکتوبر سے 12 نومبر تک جاری رہے گا۔

احسان مانی کہتے ہیں کہ اب فٹ اور کوالٹی کھلاڑی سامنے آئیں گے۔ سسٹم شفاف ہوگا جس میں میرٹ پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اب کوئی نہیں کہے گا کہ باصلاحیت کرکٹر نظر انداز ہوگیا ہے۔ اس سسٹم کو پہلے سال پی سی بی ایک ارب روپے کی خطیر رقم سے فنانس کرے گا، سسٹم کو پرفیشنلز چلائیں گے۔

احسان مانی کا کہنا ہے کہ ہمارے سسٹم میں بہتری آنے میں وقت لگے گا لیکن پرامید ہوں کہ نئے سسٹم سے ہماری کرکٹ میں بہتری ضرور آئے گی۔

ہمیں ایسے کرکٹرز چاہئیں جو کسی بھی کنڈیشن میں بہترین کھیل پیش کریں، احسان مانی
اب فٹ اور کوالٹی کھلاڑی سامنے آئیں گے، سسٹم شفاف ہوگا جس میں میرٹ پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، اب کوئی نہیں کہے گا کہ باصلاحیت کرکٹر نظر انداز ہوگیا ہے، چیئرمین پی سی بی— فوٹو: پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پروفیشنل ازم کا معیار دوسرے ملکوں سے بہت کم ہے، ہم ایک دن بہت اچھا پرفارم کرتے ہیں پھر دوسرے ہی دن بہت ہی برا کھیل جاتے ہیں، ہمیں ایسے پروفیشنل کرکٹرز چاہئیں جو کسی بھی کنڈیشنز میں بہترین کھیل پیش کرسکیں، آسٹریلوی کرکٹرز ہر طرح کی کنڈیشنر میں بہترین کھیل اس لیے پیش کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کیونکہ ان کا سسٹم بہت اچھا ہے۔

احسان مانی کہتے ہیں کہ کتنے دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہمیں ان کا متبادل کوئی اچھا کھلاڑی نہیں مل رہا۔

احسان مانی نے کہا کہ ہمیں زیادہ نہیں نہیں بلکہ معیاری کرکٹ چاہیے، ہمارے سسٹم میں بہتری آنے میں وقت لگے گا لیکن پر امید ہوں کہ نئے سسٹم سے ہماری کرکٹ میں بہتری ضرور آئے گی۔

پی سی بی کا دعویٰ ہے کہ بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے پی سی بی اس سیزن میں لاہور، کراچی، ملتان ، راولپنڈی اور کوئٹہ اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کیلئے 2 ارب روپے خرچ کرے گا۔

اس کے علاوہ فرسٹ کلاس میچز میں ڈیوک کی بجائے بین الاقومی مقابلوں میں استعمال ہونے والی کوکابورا کی گیند کا استعمال کیا جائے گا۔

ٹورنامنٹس کے شیڈول، سلیکشن کمیٹیوں، میچ آفیشلز، ٹیموں، کوچنگ اسٹاف اور انتظامی اسٹرکچر کا اعلان آئندہ ہفتے کردیا جائے گا۔

اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازا جائے گا، پی سی بی

پی سی بی نے اعلان کیا کہ نئے اسٹرکچر میں کلب کرکٹ کو اہمیت دی گئی ہے۔ یہاں کرکٹ کھیلنے کیلئے ایک بہترین ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔

نئے اسٹرکچر میں سابق کھلاڑیوں اور کوالیفائیڈ کوچز کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے جس سے قومی اور بین الاقوامی کرکٹ کے معیار کا فرق کم کرنے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 9 اگست کو آئین میں ترامیم کی منظوری دیے جانے کے بعد نیا ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر وجود میں آیا۔

پی سی بی کو آئین میں ترامیم کا نوٹیفکیشن 19 اگست کو موصول ہوا تھا۔ نئے اسٹرکچر کے مطابق 16 ریجنز کو 6 ایسوسی ایشنز میں ضم کردیا گیا ہے۔

سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن میں کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ کے ریجنز شامل ہیں۔ بلوچستان کرکٹ ایسوسی ایشن میں ڈیرہ مراد جمالی اور کوئٹہ شامل ہیں۔

جنوبی پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن میں ملتان اور بہالپور کے ریجنز شامل ہیں۔ وسطی پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن میں فیصل آباد، سیالکوٹ اور لاہور شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا کرکٹ ایسوسی ایشن میں پشاور، فاٹا اورایبٹ آباد شامل ہیں۔ شمالی کرکٹ ایسوسی ایشن میں اسلام آباد، راولپنڈی اور آزاد جموں و کشمیر کے ریجنز شامل ہیں۔

ڈومیسٹک اسٹرکچر 3 مختلف درجوں میں تقسیم

نئے اور باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کو سسٹم میں نمایاں پہچان دینے کیلئے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 3 مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے درجے میں 90 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اسکول اور کلب کرکٹ کا انعقاد کریں گی۔ بعد ازاں ہر سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن اپنی اپنی کرکٹ ٹیمیں تیار کرے گی۔

دوسرے درجے میں سٹی کرکٹ ٹیمیں اپنی متعلقہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے تحت انٹرا سٹی مقابلوں میں شرکت کریں گی۔

تیسرے درجے میں انٹرا سٹی کرکٹ مقابلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو متعلقہ کرکٹ ایسوسی ایشن میں شامل کیا جائے گا۔

ہر کرکٹ ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کو سالانہ ڈومیسٹک کنٹریکٹ دے گی

چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں پی سی بی کے زیراہتمام ٹورنامنٹس میں شرکت کریں گی۔ ملک بھر میں قائم 6 ہائی پرفارمنس سینٹرز کھلاڑیوں کو معیاری کرکٹ، طرز زندگی اور کھیل میں جدت رکھنے والے تمام ہنر سکھانے میں مدد دیں گے۔

ہر کرکٹ ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کو سالانہ ڈومیسٹک کنٹریکٹ دے گی۔ یہ کھلاڑی سیزن میں ایسوسی ایشن کیلئے فرسٹ کلاس، نان فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹس میں شرکت کریں گے۔

یہ کھلاڑی پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کاحصہ نہیں ہوں گے۔ ان 32 سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے علاوہ بھی کرکٹ ایسوسی ایشن کسی اور کھلاڑی کو فی میچ معاوضہ دے کرٹیم میں شامل کرسکتی ہے۔

ڈومیسٹک کنٹریکٹ رکھنے والے ہر کھلاڑی کو ماہانہ 50 ہزار روپے معاوضہ ملے گا

ڈومیسٹک کنٹریکٹ رکھنے والے ہر کھلاڑی کو ماہانہ 50 ہزار روپے معاوضہ ملے گا۔ ایک سیزن میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والا ایک کھلاڑی میچ فیس، الاؤنسز اور انعامی رقوم کی مد میں 20 سے 25 لاکھ روپے معاوضہ وصول کرے گا جس کی تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گے۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ نیا ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر سابق کھلاڑیوں اور کوالیفائیڈ کوچز کیلئے بھی روزگار کے مواقع پیدا کررہا ہے۔

ہر کرکٹ ایسوسی ایشن کو انتظامی امور نمٹانے کے ساتھ ساتھ ٹیم منیجمنٹ تشکیل دینا ہوگی۔ ٹیم منیجمنٹ میں ہیڈ کوچ، بیٹنگ کوچ، بولنگ کوچ، فیلڈنگ کوچ، ٹرینر، فزیوتھراپسٹ اور ویڈیو اینالسٹ شامل ہوں گے۔

تمام اسپورٹنگ اسٹاف متعلقہ ایسوسی ایشن کی فرسٹ الیون، سیکنڈ الیون، انڈر 13، انڈر 16، انڈر 19 اور ہائی پرفارمنس سینٹر کے ساتھ ذمہ داریاں نبھائے گا۔

ہر کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ تین سلیکٹرز بھی کام کریں گے۔ فرسٹ کلاس اور نان فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس کے بیک وقت جاری رہنے سے ہر ایسوسی ایشن کو بہترین الیون کا انتخاب کرنے میں مدد ملے گی۔

قومی ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹس میں بھی فرسٹ کلاس اور نان فرسٹ کلاس میچز بیک وقت شروع ہوں گے۔

مزید خبریں :