02 ستمبر ، 2019
مقبوضہ کشمیر کی صوتحال کے حوالے سے بھارت کی ایک اور بڑی سفارتی کوشش کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑگیا۔
یورپی ملک بیلجیئم کے شہر برسلز میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اس اجلاس کو روکوانے کیلئے بھارت کے وزیرخارجہ ایس جے شنکر ہنگامی دورے پر برسلز پہنچے جہاں انہوں نے یورپی یونین کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی تاہم ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کا اجلاس رکوانے کی ساری بھارتی کوششیں ناکام ہوگئیں اور بھارتی وزیرخارجہ 4 گھنٹے کی ناکام کوششوں کے بعد واپس چلے گئے۔
دوسری جانب یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو تشویش ناک قرار دیا۔
انسانی حقوق کمیٹی کی چئیرپرسن ماریہ ایرینا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بہت خراب ہے جبکہ اجلاس کے شرکاء نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے ختم کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔
ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوراً ہٹایا جائے، مودی انتظامیہ کا رویہ قابل مذمت ہے، بھارت کو مذاکرات فوری شروع کرنا چاہئیں۔
اراکین نے کہا کہ یورپی یونین اور یورپی پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر فوری رد عمل ظاہر کریں۔
یاد رہے کہ قابض بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 29 روز سے مسلسل لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث مقبوضہ وادی میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
لاک ڈاؤن سے بچوں کے دودھ، جان بچانے والی ادویات اور اشیائے ضروریہ کی قلت ہوگئی ہے جبکہ مقبوضہ وادی میں ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سرود مکمل طور پر بند ہے۔