پاکستان
Time 08 ستمبر ، 2019

وکیل کے تشدد کا شکار لیڈی پولیس کانسٹیبل نے نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا


شیخوپورہ کی تحصیل فیروزوالا کی کچہری میں وکیل کے مبینہ تشدد کا شکار لیڈی پولیس کانسٹیبل فائزہ نواز نے انصاف نہ ملنے پر نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ 

گزشتہ دنوں فیروز والا کچہری میں خاتون پولیس اہلکار نے احمد مختار نامی وکیل کو لیڈیز چیکنگ پوائنٹ پر گاڑی پارک کرنے سے منع کیا تھا جس پر وکیل احمد مختار نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیڈی کانسٹیبل سے بدتمیزی کی اور تھپڑ مارا تھا۔

ڈی پی او شیخوپورہ غازی صلاح الدین نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وکیل کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اگلے روز اسی خاتون پولیس اہلکار نے تھپڑمارنے والے وکیل کو ہتھکڑیوں میں عدالت میں پیش کیا تھا تاہم عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔ 

اب اسی خاتون پولیس اہلکار فائزہ نواز نے انصاف نہ ملنے پر نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں فائزہ کا کہنا تھا کہ مجھے انصاف ملتا دکھائی نہیں دے رہا، میرے وکیل بھائی میری کردار کشی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے اپنے ہی محکمے کے لوگوں کی وجہ سے ایف آئی آر کمزور ہوئی، طاقت کے زور پر وکیل نے مجھ پر تشدد کیا، وکلاء نے پہلے تو بدکلامی کی لیکن اب تو انتہا کردی اور میں ذہنی طور پر بہت زیادہ پریشان اور خوفزدہ ہوں۔

فائزہ نواز کا کہنا تھا کہ میں اس غیر منصفانہ اور ظالم نظام سے دلبرداشتہ ہو چکی ہوں، پاور فل مافیا کا سامنا نہیں کرسکتی لہٰذا نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری کے مصداق شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار لیڈی کانسٹیبل کو تھپڑ مارنے والے وکیل کی حمایت میں سامنے آگئے تھے۔

فیروز والا کچہری میں خاتون اہلکار کو تھپڑ مارنے والے وکیل کی حمایت میں ریلی نکالی گئی تھی۔ فیروز والا کچہری میں ہڑتال کی گئی اور عدالت میں پولیس کا داخلہ ممنوع ہونے کے بینر بھی لگائے گئے۔

صدر شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار رانا زاہد نے لیڈی کانسٹیبل کو تھپڑ مارنے والے وکیل کی حمایت میں بیان دیا تھا کہ پولیس نے جس طرح ان کے وکیل ساتھی کو عدالت میں پیش کیا وہ غنڈہ گردی ہے، وکیل اپنی عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

مزید خبریں :