دنیا
Time 15 ستمبر ، 2019

سعودی آئل ریفائنری پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے: امریکا


امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی آئل ریفائنری آرامکو پر ڈرون حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیدیا۔

دو روز قبل سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرامکو کی دو آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے باعث ریفائنری میں بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی تھی۔

یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی سرکاری آئل ریفائنری پر ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ڈرون حملوں کے بعد آرامکو کے عبقیق اور خریص پلانٹ سے تیل کی پیدوار عارضی معطل ہوگئی ہے۔

سعودی وزیر توانائی کے مطابق تیل کی مجموعی پیداوار آدھی رہ گئی ہے جب کہ اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے تیل کی قیمتیں بڑھ کر 70 ڈالر فی بیرل تک بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جو جمعے کو ٹریڈنگ کے اختتام پر تقریباً 60 ڈالر فی بیرل تھی۔

تاہم امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یہ ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ ڈرون حملے حوثی باغیوں نے کئے تھے۔

مائیک پومپیو نے سوشل میڈیا پر اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے جب کہ ایران کے صدر اور وزیر خارجہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شدت پسندی کو ہوا دیکھنے کے خاتمے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران نے دنیا کو آئل سپلائی کرنے والی ریفائنری پر پے درپے حملے کیے، ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ حملے یمن سے کئے گئے ہوں۔


امریکی وزیر خارجہ نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ ایران کے حملوں کی سر عام اور واضح مذمت کی جائے۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ انرجی مارکیٹ کو آئل فراہم کیا جا رہا ہے جب کہ اس جارحیت کا ذمہ دار ایران ہے۔








امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کا ٹیلی فونک رابطہ

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور آرمکوآئل تنصیبات پر ڈرون حملوں کی مذمت کی۔

امریکی صدر کا سعودی علی عہد سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا نے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے شہری علاقوں اور انفرا اسٹرکچر پر حملے سے صرف کشیدگی اور عدم اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا عالمی آئل مارکیٹ کے استحکام اور سپلائی یقینی کے لیے پُرعزم ہے۔

اس دوران امریکی صدر نے سعودی عرب کو دفاع میں مدد کی پیش کش کی جس پر  سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت اور ارادہ رکھتے ہیں۔

ایران کا ردعمل

دوسری جانب ایران  نے حملے کے امریکی الزام کو مسترد کردیا ہے۔

ترجمان ایرانی وزارت خارجہ عباس موسوی کا کہنا ہےکہ امریکا ایسے الزامات لگا کر کارروائی کا جواز پیدا کرنا چاہتا ہے۔

روسی ٹی وی کے مطابق ایران کے انقلابی گارڈز نے خبردار کیا ہےکہ ایران کی حدود کے قریب موجود امریکی بحری بیڑے اس کے میزائلوں کی زد پر ہیں۔

مزید خبریں :