18 ستمبر ، 2019
کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہےکہ لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے سے بچے کی ہلاکت کا واقعہ پرانا ہے اور والدین بچے کو وقت پر اسپتال نہیں لے کرگئے جس کے باعث تاخیر سے اس کی ہلاکت ہوئی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے سے 12 سالہ بچے کی ہلاکت پر ابتدائی رپورٹ موصول ہوگئی ہے، کمشنر لاڑکانہ کی جانب سے ابتدائی رپورٹ سندھ حکومت کو جمع کرادی گئی، بچے کو عید الضحٰی سے دو روز قبل کتے نے کاٹا تھا، اسے ڈسٹرکٹ شکارپور کے گاؤں مبارک ابڑو میں کتے نے کاٹا، بچے کے والدین اسے وہاں کے کسی اسپتال میں علاج کے لیےنہیں لے گئے، بچے کو 17 ستمبر کو انتہائی تشویشناک حالت میں لاڑکانہ لایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بچے کو شدید انفیکشن کےباعث انجکشن نہیں دیاجاسکتا تھا، بچے کے والدین نے اسے کراچی لے جانے کی ضد کی، ڈاکٹروں نے والدین کو مشورہ دیا کہ اس حالت میں اسے نہ لے جایا جائے، والدین کی ضد پر بچے کو ایمبولینس میں کراچی روانہ کیا جارہا تھا کہ اس کا انتقال ہوا، بچے کو 40 روز قبل ہی انجیکشن لگوا لیتے تو اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر شکارپور اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر شکارپور تفصیلی رپورٹ جلد جمع کروائیں گے۔
واضح رہے کہ لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے سے متاثر ہونے والے بچے کی ماں اسے ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر لے کر بیٹھی رہی جہاں بچہ دم توڑ گیا۔