Time 18 ستمبر ، 2019
دنیا

سعودیہ نے تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کردیے

یہ حملے شمال کی جانب سے کیے گئے اور بلاشبہ اسے ایران نے 'اسپانسر' کیا ، ترجمان سعودی وزرات دفاع ترکی المالکی — فوٹو: اے ایف پی 

ریاض: سعودی عرب نے آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کردیے۔

سعودی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران تیل تنصیبات پر حملوں کے شواہد پیش کیے۔

انہوں نے کہا کہ حملوں میں 18 ڈرونز اور 7 کروز میزائل جس سمت سے استعمال کیے گئے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے۔

کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے ملنے کے جانچ سے یہ بات واضح ہوئی کہ یہ حملے شمال کی جانب سے کیے گئے اور بلاشبہ اسے ایران نے 'اسپانسر' کیا۔

سعودی وزارت دفاع کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ حملے ایران کی سرزمین سے ہوئے یا نہیں البتہ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام اس مقام تعین کرنے کیلئے کام کررہے ہیں جہاں سے حملے کیے گئے اور جیسے ہی اس مقام کا تعین ہوجائے گا اس کا اعلان کردیا جائے گا۔

حملوں میں 18 ڈرونز اور 7 کروز میزائل جس سمت سے استعمال کیے گئے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے، ترکی المالکی— اے ایف پی 

کرنل ترکی المالکی نے پریس کانفرنس کے دوران ایرانی ساختہ ڈرون طیارے کے پر سمیت دیگر ہتھیاروں کے ملبے دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون کے کمپیوٹر سے حاصل ہونے والا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ڈرون ایرانی تھا۔

انہوں نے کہا کہ عبقیق تیل تنصیب پر 18 ڈرون حملے کیے گئے جبکہ عبقیق اور خریص آئل تنصیبات پر مجموعی طور پر 7 کروز میزائلز داغے گئے جن میں سے 4 میزائلز خریص آئل فیلڈ پر گرے جبکہ تین عبقیق کے قریب گرے۔

مجموعی طور پر 7 کروز میزائلز داغے گئے جن میں سے 4 میزائلز خریص آئل فیلڈ پر گرے جبکہ تین عبقیق کے قریب گرے، ترکی المالکی— فوٹو: سوشل میڈیا 

کرنل مالکی نے کہا کہ جن میزائلز نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا وہ شمال کی سمت سے آئے تھے۔ خریص آئل فیلڈ پر حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس مہارت سے کروز میزائل داغے گئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایران کی پراکسی (حوثی باغیوں) کے بس کی بات نہیں۔

کرنل مالکی نے کہا کہ ایران نے اپنی پراکسی کے ساتھ مل کر بہت کوشش کی کہ اسے حوثی باغیوں کا حملہ دکھا سکے لیکن اس میں ناکام رہا، یہ حملے عالمی برادری پر بھی ہیں لہٰذا اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹھہرے میں لانا چاہیے۔


سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا پس منظر

یاد رہے کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔

ان حملوں کی ذمہ داری یمن میں حکومت اور عرب عکسری اتحاد کے خلاف برسرپیکار حوثی باغیوں نے قبول کی تاہم امریکی صدر نے ٹوئٹس میں اشارہ دیا کہ امریکا جانتا ہے کہ یہ حملے کس نے کیے لیکن وہ سعودی عرب کے جواب کا انتظار کررہا ہے کہ وہ کسے ذمہ دار سمجھتا ہے۔

اس کے بعد عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کا بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے یمن سے نہیں کہیں اور سے ہوئے اور اس میں ایرانی ہتھیار استعمال ہوئے۔

ایک امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے ایران سے ہوئے اور اس میں کروز میزائل استعمال کیے گئے۔

اس تمام تناظر میں ایران نے مؤقف اپنایا کہ اس کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں اور یہ یمن میں عرب عسکری اتحاد کی کارروائیوں کا ردعمل ہے۔

مزید خبریں :