20 ستمبر ، 2019
دنیا بھر کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے آگاہی کیلئے ’ماحولیاتی مارچ‘ منعقد کیے گئے۔
ماحولیاتی تحفظ کی سرگرم نوجوان سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اگست 2018 میں ماحولیاتی تحفظ پر عالمی رہنماؤں کی بے حسی کے خلاف 20 ستمبر کو گلوبل کلائمٹ اسٹرائیک کی کال دی تھی۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی بات سب کرتے ہیں لیکن عالمی سطح پر جو انقلابی اقدامات درکار ہیں، وہ ابھی نظر نہیں آرہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں اور موسمی تغیرات وہ مسائل ہیں جس سے پوری دنیا نبرد آزما ہیں، پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے اور فوری ماحولیاتی اقدامات کا مطالبہ کرنے کیلئے باشعور اور ماحول دوست یک زباں ہوگئے ہیں۔
آج سے دنیا کے 150 سے زائدممالک میں ماحولیاتی ہڑتال کا آغاز ہوگیا ہے جو 27 ستمبر تک ریلیوں اور احتجاج کی صورت میں جاری رہے گی، اس حوالے سے عوام الناس کو آگاہی دی جارہی ہے۔
پاکستان میں بھی اسی حوالے سے ریلیاں منعقد کی گئیں۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، ملتان، کوٹلی، مردان، گلگت، تربت، گوادر غرض چھوٹے بڑے کئی شہروں میں ماحولیاتی ایمرجنسی کیلئے آواز اٹھائی گئی اور حکومت سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف فوری ایکشن پلان بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ماحولیاتی مارچ منعقد کیا گیا جس میں شہریوں اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس مارچ میں وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان بھی شریک تھیں۔
ریلی کے شرکاء نے نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک مارچ کیا۔ اس حوالے سے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے بات کرکے پاکستان میں جلد موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔
مارچ کے شرکا کو کپڑے سے بنے شاپنگ بیگز بھی دیے گئے، مختلف رنگ کے کوڑے دان سجا کر ری سائیکلنگ کا پیغام دیا گیا۔
کراچی میں بھی ماحولیاتی مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں سول سوسائٹی، بچوں اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
ماحولیاتی مارچ فریئر ہال سے میٹروپول ہوٹل تک کیا گیا جس میں شرکاء نے نعرے لگائے اور موسیقی پر رقص بھی کیا۔
مارچ کے شرکاء نے میٹروپول ہوٹل کے سامنے علامتی دھرنا دیا اور اس تصویر کی منظرکشی بھی کی کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا، تو کیا ہوگا؟
مارچ کے آخر میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا، شرکاء نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں ماحولیاتی ایمرجنسی اب ناگزیر ہوچکی ہے۔
لاہور میں سول سوسائٹی اور شہریوں کی جانب سے ماحولیاتی مارچ کیا گیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
مارچ میں خواتین نے مختلف پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالے سے نعرے درج تھے۔
جامعہ پشاور میں بھی ماحولیاتی تبدیلیوں اور اس کے اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے انوائرمنٹل سوسائٹی نے ریلی نکالی اور سیمینار کا اہتمام کیا۔
سمینار میں شرکاء نے دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے خطرناک نتائج سے محفوظ رہنے کیلئے بروقت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
بعد ازاں جامعہ پشاور میں ریلی بھی نکالی گئی جس کے شرکاء نے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کی اپیل کی اور زیادہ سے زیادہ درخت اگانے کیلئے مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔