23 ستمبر ، 2019
مصنف جیروڈ کنڈز کا کہنا ہے،’’الزائمر کی بیماری کسی چالاک چور کی طرح ہے، جو نہ صرف چوری کرتی ہے بلکہ مریض کی صحت سے وہی چیز چراتی ہے جس کی ضرورت اسے سب سے زیادہ ہوتی ہے‘‘۔
دنیا بھر میں لاکھوں افراد اور ان کے خاندان الزائمر جیسے مرض کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، الزائمرڈیزیز انٹرنیشنل کے مطابق ہر 3سیکنڈ میں الزائمر / ڈیمنشیا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ہر 3میں سے 2افراد ڈیمنشیا کے مرض سے ہی ناواقف ہیں اور اسی لاعلمی کے سبب ہر سال الزائمر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
الزائمرایک ایسا لاعلاج دماغی مرض ہے، جس میں مبتلا افراد تمام چیزوں اور رشتوں کو بھولنے لگتے ہیں، ما ہرین طب کا کہنا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کم ہونے سے یادداشت متاثر ہونے لگتی ہے اور وقت کے ساتھ انسان کی یادداشت جاتی رہتی ہے۔ یادداشت میں کمی انسانی مزاج میں بگاڑ پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سوچنے اور بولنے کی صلاحیتوں کو بھی متاثر کردیتی ہے۔ جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا جاتا ہے دماغ کی ساخت میں تبدیلیاں آتی جاتی ہیں، جس سے ذہنی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور انسان بتدریج موت سے قریب ہوتا چلا جاتا ہے۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ الزائمر65برس سے زائد عمر کے افراد پر حملہ آور ہوتا ہے لیکن ماہرین کے مطابق یہ بیماری اس عمر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔
ڈیمنشیا کی الزائمر میں تبدیلی
چونکہ ڈیمنشیا کو الزائمر کی ابتدائی شکل قرار دیا جاتا ہے، لہٰذا ہمارے نزدیک قارئین کا ڈیمنشیا سے متعلق جاننا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ الزائمر سے متعلق۔ ڈیمنشیا (نسیان) کو عرف عام میں بھولنے کی بیماری بھی کہا جاتا ہے، جس میں انسان دماغی طور پر کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے بعدانسان کے معمولاتِ زندگی، مزاج اور رویوں میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں آنے لگتی ہیں ، اگر ان پر توجہ نہ دی جائے تو آگے چل کر یہ مرض خطرناک صورت اختیار کرتے ہوئے الزائمر میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
اپنوں کا ساتھ مرض کی شدت میں کمی
الزائمر اگرچہ ایک لاعلاج مرض ہے لیکن مریض کے لیے ادویات کے ساتھ جو چیز ضروری قرار دی جاتی ہے، وہ ہے اپنوں کا ساتھ، ان کی توجہ اور محبت۔ اگرچہ الزائمر میں مبتلا مریض کی دیکھ بھال کسی کے لیے بھی کٹھن مرحلہ ثابت ہوسکتی ہے لیکن درج ذیل تجاویز پر عمل کرتے ہوئے آپ کے لیے الزائمر کے مریضوں کی مدد کرنا آسان ہوجائے گا۔
٭مریض کے معمولات کا شیڈول بنائیں، جس میں ڈاکٹر کا اپائنٹمنٹ ،غسل لینے کا وقت، مطالعے کا وقت اور دیگرچھوٹی چھوٹی سرگرمیاں درج کریں۔ اس شیڈول کے ذریعے مریض کی بے چینی اور بھول جانے کی کیفیت کم ہوگی اور وہ کسی بھی بات کا ذہنی دباؤ لینے کے بجائے بہتر ماحول اور سازگا رفضا محسوس کرے گا۔
٭ ایسے مریضوں کو آپ کے تحفے تحائف سے زیادہ آپ کے وقت کی ضرورت ہے، لہٰذا ان کےلیے زیادہ سے زیادہ وقت نکالیں۔ اس دوران آپ ان کے ساتھ گزارے گئے اچھے واقعات کو دہرائیں اور ہر وہ بات کریں جو ان کی خوشی کا باعث بنے ۔
٭الزائمر کے مریضوں کو بات چیت کے دوران آپشن دیے جائیں، مثال کے طور پر ان کے سامنے ایک کے بجائے دو لباس رکھے جائیں اور انھیں کسی ایک کے انتخاب کے لیے کہا جائے۔ اسی طرح ان سے پوچھا جائے کہ وہ باہر چہل قدمی کے لیے جانا پسند کریںگے یا کوئی انڈور گیم کھیلنا۔
٭ان کے کھانے پینے کے اوقات کے دوران ٹی وی یا شوروغل کرنے والی آوازوں کو بند کردیا جائے تاکہ ان کی دماغی صلاحیت مزید متاثر نہ ہو۔ اس کے علاوہ ایسی گفتگو کرنے سے گریز کیا جائے جس کے ذریعے انھیں اپنے ذہن پر دباؤ ڈالنا پڑے۔
٭ایسے مریضوں کے لیے گھر کا ماحول زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جائےمثلاً جابجا بکھرے رگس ، تاریں یا دیگر ایسا سامان ہٹائیں جو کہ ان کے گرنے کا سبب بنے، ساتھ ہی ادویات اور زہریلے مادوں کو کیبنٹ میں لاک کرکے رکھیں۔ اسی طرح پانی کے درجہ حرارت کا خیال رکھیں، پانی نہ ہی زیادہ گرم ہو اور نہ زیادہ ٹھنڈا۔
٭وقت کے ساتھ ساتھ الزائمر کا مریض خود سے منسلک رشتوں پرانحصار کرنے لگتا ہے۔ ایسی صورت میں مریض کو مایوسی اور فرسٹریشن کا شکار ہونے سے بچائیں اورضرورت کے مطابق اپنی روٹین اور شیڈول میں تبدیلی لائیں۔
٭مصروف ترین روٹین میں کسی کا بھی الزائمر کے مریض کے لیے وقت نکالنا مشکل ہوسکتا ہے، چنانچہ خاندان کے دیگر افراد ،دوست احباب،اِن ہوم نرسنگ کیئر ،ڈے کیئر اورہیلتھ کیئر جیسے اداروں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
ستمبر، الزائمر کا عالمی مہینہ
دوسری جانب 2012ء میں ایک بین الاقوامی مہم کے ذریعے ماہ ستمبر کو ’ الزائمر کا عالمی مہینہ‘‘ قرار دیاگیا۔2012ء سے اب تک ماہ ستمبر الزائمر کے عالمی مہینے کے طور پر منا یا جاتا ہے۔ ماہرین ڈیمنشیا (نسیان)کو الزائمر کی ابتدائی شکل قرار دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ الزائمر سے پاک معاشرے کے لیے ڈیمنشیا سے نمٹنابھی کسی چیلنج سے کم تصور نہیں کیا جاتا۔ اس ماہ مختلف سیمینار ، تقاریب اور ورکشاپ کے ذریعے لوگوں کو الزائمر کے مرض سے متعلق آگاہی فراہم کی جاتی ہے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔