24 ستمبر ، 2019
لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کے ہاسٹل میں فائنل ائیر کی طالبہ نمرتا کی پراسرار موت کے کیس میں ایک اور ساتھی طالبہ کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا جب کہ متوفی کی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ بھی سامنے آگئی۔
پولیس نے نمرتا کی موت پر تحقیقات جاری رکھتے ہوئے ان کی ساتھی طالبہ (روم میٹ) کا بیان ریکارڈ کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ دروازہ توڑ کراندر داخل ہوئے تو نمرتا کی دوپٹے سے پھندہ لگی لاش دیکھی۔
ساتھی طالبہ نے اپنے بیان میں پولیس کو مزید بتایا کہ نمرتا کے گلے سے پھندا کاٹنے کے لئے پہلے قینچی استعمال کی لیکن دوپٹہ نہیں کٹ سکا۔
ادھر پولیس حکام نے بتایا کہ کمرے کے معائنے کے دوران چھوٹی قینچی بھی بیڈ پر پڑی ملی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ نمرتا کا موبائل فون اب تک ان لاک نہیں ہوسکا جب کہ ان کے موبائل سے زیادہ کالز مہران ابڑو کو کی گئی تھیں تاہم نمرتا کے دونوں کلاس فیلوز پولیس کی حراست میں ہیں۔
کیمیائی تجزیاتی رپورٹ جاری
علاوہ ازیں روہڑی لیبارٹری نے نمرتا کی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ جاری کردی جس میں بتایا گیا ہےکہ نمرتا کے جسم سے منشیات یا کسی نشہ آور اشیا کے اجزا نہیں ملے، موت کے وقت ڈاکٹر نمرتا کو کسی قسم کا نشہ نہیں دیا گیا۔
تاحال مقدمہ درج نہ ہوسکا
دوسری جانب 7 روز گزرنے کے باوجود بھی نمرتا کے اہل خانہ نے ایف آئی آر درج نہیں کرائی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نمرتا کے بھائی وشال سے دوبارہ رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پولیس حراست میں موجود نمرتا کے ساتھی طالب علم مہران ابڑو کا بھی بیان درج کرلیا گیا جس میں انہوں نے اہم انکشافات کیے۔
نمرتا کیس کیا ہے؟
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو نمرتا کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جب کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔
تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ نمرتا اپنے دوست مہران ابڑو سے شادی کی خواہش مند تھی اور دونوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بھی تھے لیکن چند ماہ پہلے مہران ابڑو نے شادی سے انکار کر دیا تھا اور یہ جواز پیش کیا کہ ’دونوں کے بیچ اسٹیٹس کا ایک بہت بڑا فرق ہے، مذہب تبدیل کرنا بھی ممکن نہیں، مہران ابڑو کے اس انکار کے بعد سے ہی نمرتا شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی تھی‘۔
نمرتا کے ہاسٹل میں اس کے ساتھ دو روم میٹس بھی رہتی تھیں۔
واقعہ کی رات وہ تقریباً 12 سے ایک کے درمیان سوگئی تھی، صبح 6 بجے کے قریب دونوں سہیلیاں مندر جانے کے بعد اپنی کلاس میں چلی گئیں۔
دوپہر 2 بجے جب دونوں لڑکیاں واپس کمرے میں آئیں تو کمرہ اندر سے لاک تھا۔ بارہا دستک کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پراندر جھانکا تو لائٹ آن تھی ۔ دونوں پریشان ہوئیں اور وارڈن کی مدد سے دروازے کالاک توڑا گیا تو اندر کا منظر دل ہلادینے والا تھا۔ نمرتا دونوں چارپائیوں کے بیچ پڑی تھی اور اس کے گلے میں دوپٹہ جکڑاہوا تھا۔دونوں سہیلیوں نے گلے سے دوپٹہ کو آزادکرنےکی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔
تفتیشی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں اگر یہ قتل تھا تو دروازہ اندر سے کس طرح بند تھا؟ قاتل نمرتا کو قتل کرنے کے بعد باہرکیسے گیا؟ تفتیشی حلقوں کے مطابق جس کمرے سے نمرتا کی لاش ملی اس کمرے کی چھت کی اونچائی تقریبا 13 سے 14 فٹ تھی جبکہ نمرتا کا قد تقریبا پانچ فٹ کے قریب تھا۔اگر اس نے اپنے بیڈ یا کرسی سے اوپر خود کو لٹکانے کی کوشش کی تو پنکھے تک اس کا دوپٹہ کیسے پہنچا؟ یہ بھی ہوسکتاہے کہ اس نے اپنے دوپٹے کو اونچا اچھال کر پنکھے کے اوپر سے گزارا ہو گا اور پھر اپنے گلے کے گرد لپیٹنے میں کامیاب ہو گئی اور کمرے میں پڑی کرسی کو دھکا دیا اور جھول گئی۔
نمرتا کے بھائی کے مطابق اگر اس نے خودکشی کی ہے تو پنکھا سیدھا کیسے رہ گیا؟
تفتیشی اداروں کے مطابق نمرتا کا وزن تقریبا پچاس کلو کے لگ بھگ تھا ۔50کلو کے وزن سے پنکھے کا ایک پر اوپری سطح سےکچھ متاثر ہوا ہے جو غور سے دیکھنے پر پتا چلتا ہے۔ البتہ نمرتا نےجب کرسی کو دھکا دیا ہوگاتو دوپٹہ پھسل کر پروں کے درمیان آگیا اور وہ نیچے لٹکی اور گرگئی ہوگی جس سے اس کی آنکھ کے قریب آنے والی چوٹ کے نشان واضح ہیں۔ تمام صورتحال پر مزید تحقیقات جاری ہیں تفتیشی حلقوں کے مطابق یہ تمام گھتیاں جلد سلجھا دی جائیں گی۔
تفتیشی حلقوں کامحور مہران ابڑو ہے جو نمرتاکی موت کے بعد سےبےحد پریشان ہے ۔ مہران ابڑو نے اپنے فون سےدونوں کے درمیان ہونےوالی تمام چیٹ پہلے ہی ضائع کر دی تھیں۔ مہران ابڑو کو پولیس نے حفاطتی تحویل میں لے لیا ہے۔ تفتیش کرنےوالے کہتےہیں کہ نمرتا آئی فون استعمال کرتی تھی۔ جدیدماڈل ہونے کی وجہ سے فون ان لاک کئےجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔