24 ستمبر ، 2019
منگلا ڈیم میں پانی صاف ہونے کے بعد ٹربائن دوبارہ چل گئے جس کے باعث ملک میں بجلی کے بحران کا خطرہ ٹل گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈیم اور بجلی گھر زلزے میں محفوظ رہے ہیں تاہم واپڈا کی ٹیم ڈیم کی ٹیسٹنگ کی۔
ذرائع نے بتایا کہ زلزلے کے بعد ڈیم چیکنگ کیلیے ڈرلنگ بھی کی جاتی ہے، ٹیسٹنگ کتنی تفصیلی ہوگی، اس کا فیصلہ ٹیکنیکل ٹیم کرے گی۔
ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے منگلا جھیل کا پانی گدلا ہوگیا تھا، حفاظتی اقدامات کے پیش نظر منگلا پاور ہاؤس کی ٹربائنیں بند کی گئی تھیں۔
منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے جبکہ ڈیم میں قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 2.9 ملین ایکڑ فٹ ہے۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر کے علاقے میرپور اور وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز جہلم سے 5 کلو میٹر شمال کی طرف تھا جب کہ گہرائی زیر زمین 9 کلو میٹر تھی۔
شدید کے زلزلے کے باعث سب سے زیادہ تباہی آزاد کشمیر کا علاقہ میرپور ہوا ہے جہاں کم از کم اب تک 19 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
میرپور کے علاقے میں پاکستان کا دوسرا بڑا منگلا ڈیم ہے، زلزلے سے منگلا ڈیم کے قریب سڑک پر دراڑ پڑگئی ہے جس کے باعث پانی کے رساؤ کا خطرہ ہے۔
واپڈ ذرائع کے مطابق منگلا جھیل کا پانی صاف ہونے کے بعد پاور ہاؤس کی ٹربائنیں دوبارہ چلا دی گئیں۔ نیشنل گرڈ سے 900 میگاواٹ بجلی کم ہونے اور لوڈ شیڈنگ بڑھنے کا خطرہ ٹل گیا ہے ۔
ترجمان واپڈا کے مطابق زلزلے سے منگلا جھیل کا پانی گدلا ہو گیا تھا اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر پاور ہاؤس کی ٹربائنیں بند کردی گئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ پانی صاف ہونے پر ٹربائینیں دوبارہ چلا دی گئی ہیں اور بجلی پیداوار جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹربائنیں بند ہونے سے بجلی کی پیداوار 900 میگاواٹ کم ہونے اور لوڈ شیڈنگ میں 3 سے 4 گھنٹے کے اضافے کا خدشہ تھا جو ٹل گیا ہے۔