25 ستمبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ کرفیو اٹھنے کےبعد کیا ہوگا،لیکن قتل عام کا خدشہ ہے، 80 لاکھ لوگ کشمیر میں محصور ہیں اس سے بڑی اور ریاستی دہشتگردی کیا ہوگی۔
نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملات کو معمول پر لانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی، سیکیورٹی کونسل اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کراسکی جس کی وجہ سےکشمیری متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے مسئلے پر مزید بات نہیں کرسکتا، ٹرمپ سےملاقات کے بعد میں نے فوری طور پر صدرروحانی سے ملاقات کی۔
مسئلہ کشمیر پر عالمی خاموشی مایوس کن ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر عالمی خاموشی مایوس کن ہے، اگر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ کرفیو ہٹےگا تو کشمیریوں کا کیا رد عمل ہوگا؟ کیا وہ بھارتی سرکار کے اقدام کیخلاف خاموش رہیں گے؟
ترک صدر کی جانب سے جنرل اسمبلی خطاب میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے مؤقف کی تائید پر ترک صدر کے شکر گزار ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ’ترکی سے بہت اچھے تعلقات ہیں، ترک صدر آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے، جیسے ہی مقبوضہ کشمیر سےکرفیو ہٹے گا مودی کو بھی صورتحال کا اندازہ نہیں ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف اس لیے پابندیاں لگائی گئیں کیونکہ وہاں مسلمان ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہندو آبادی پر کوئی سختی نہیں ہورہی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے یکجہتی کیلئے مسلم ممالک کوآواز اٹھانا ہوگی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلئے امریکا میں موجود ہیں۔
وزیراعظم عمران خان 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور کشمیر کا معاملہ پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے۔
اس دوران وزیراعظم عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کررہے ہیں اور اب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ترک صدر طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور ایتھوپیا کی صدر سمیت کئی سربراہان مملکت سے مل چکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر سے درخواست کی تھی کہ وہ بھارتی وزیراعظم مودی سے کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا کہیں جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی کہ وہ نریندر مودی سے بات کریں گے۔
نیویارک میں وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں امریکی صدر نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی۔