Time 26 ستمبر ، 2019
دنیا

دوستو! بس اب مسئلہ کشمیر حل کرلو: ٹرمپ

میں نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر پر بات کی، دونوں رہنماؤں کو اس معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی، امریکی صدر— فوٹو: فائل

نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت باہمی اختلافات حل کرلیں۔

اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر پر بات کی، دونوں رہنماؤں کو اس معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی، دو ایٹمی طاقتوں کو یہ مسئلہ حل کرنا ہے‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’میری پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم سے بہت ہی تعمیری ملاقاتیں رہیں، میں نے دونوں رہنماؤں سے کشمیر کے بارے میں بات کی، میں نے کہا جو بھی مدد میں کرسکتا ہوں کروں گا چاہے اسے ثالثی کہہ لیں یا کچھ اور‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان معاملات انتہائی پیچیدہ ہیں تاہم امید ہے کہ یہ بہتر ہوجائیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’آپ ذرا ان دونوں جینٹلمین کو دیکھیں جو اپنے ملکوں کو لیڈ کررہے ہیں، دونوں ہی میرے اچھے دوست ہیں۔ میں نے ان سے کہا دوستوں بس اب اس مسئلے کو حل کرو۔ وہ دو ایٹمی قوت کے حامل ملک ہیں جنہیں یہ مسئلہ حل کرنا ہے‘۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں، پاکستان اس پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے تاہم بھارت مسئلہ کشمیر کو باہمی معاملہ قرار دے کر تیسرے فریق کی ثالثی کو ہمیشہ مسترد کرتا رہا ہے۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

کشمیر میں اب کیا ہورہا ہے؟

بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔

بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ کشمیر میں حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما بھی نظر بند ہیں۔

مزید خبریں :