Time 30 ستمبر ، 2019
بلاگ

لا الہ الا اللہ

عمران خان کا دورۂ امریکہ، کم خرچ بالا نشین، سعودیہ سے کمرشل فلائٹ پر امریکہ جانا، ملاقات کے آخری لمحوں میں ولی عہد نے پوچھ لیا ’’امریکہ کیسے جا رہے‘‘ عمران خان ہنس کر بولے ’’کمرشل فلائٹ پر‘‘ ولی عہد نے کہا ’’آپ بھائی، مہمان، کمرشل فلائٹ پر امریکہ، یہ نہیں ہو سکتا، آپ میرے خصوصی جہاز پر جائیں گے‘‘۔

امریکہ پہنچے، سادگی، بچت، قیام روز ویلٹ ہوٹل میں، پی آئی اے کا وہ روز ویلٹ جس میں نواز شریف نے کبھی ٹھہرنا پسند نہ فرمایا، میاں صاحب اپنے خاندان، دوستوں، وفد کے ہمراہ ورلڈ ورف اسٹوریا یا نیویارک پیلس میں ٹھہرتے، بے چارے روز ویلٹ میں میڈیا سینٹر بنتا، یہاں صحافی ٹھہرتے۔

ہاں 2008ء میں صدر زرداری ٹھہرے، ان کا قیام ہوٹل کے صدارتی سوئٹ میں، کرایہ چھ ہزار ڈالر یومیہ، صدر مشرف 2001،2006ءمیں ٹھہرے، صدر مشرف کا 2006ء کا دورہ بہت مہنگا، صرف 28لیموزینز کرائے پر لی گئیں، وزیراعظم عمران خان کا 7روزہ معمول، فجر کی نماز، ہوٹل کے جم میں ورزش، ناشتہ اور پھر 8بجے سے رات 11بجے تک مصروفیات، وزیراعظم کی مصروفیت کا اندازہ اس سے لگا لیں.

آخری دن، ڈیڑھ گھنٹہ ورزش، ناشتہ، امریکی تھنک ٹینک سے لمبی ملاقات، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے میٹنگ، امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس میں خطاب، امریکی سینیٹ کی فارن ریلیشن کمیٹی سے ملاقات، وفد کے ہمراہ کیپٹل ہل جاکر کانگریس پاکستان کاکس فاؤنڈیشن اراکین سے ملاقات، امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے میٹنگ۔

اس بار جہاں وزیراعظم کے ساتھ خاندان کے لوگ، رشتہ دار، دوستوں کی فوج نہ تھی، وہاں وائٹ ہاؤس، اقوام متحدہ خطاب کے دوران کہیں خاندان، خاندانی ماحول نظر نہ آیا، حتیٰ کہ واپسی پر سعودی ولی عہد کا طیارہ خراب ہوا، کمرشل فلائٹ سے واپسی، وفد کی اکثریت اکانومی کلاس میں۔

ویسے تو عمران خان نے 7 دن میں اسلام، مسلمان، پاکستان، کشمیر کا کیا کمال کیس لڑا لیکن اقوام متحدہ تقریر لاجواب، 49منٹ 41سکینڈ کی تقریر، آغاز بسم اللہ سے، بات شروع کی گلوبل وارمنگ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے، منی لانڈرنگ، اسلامو فوبیا اور پھر مقبوضہ کشمیر، کیا دوٹوک، دلیرانہ مؤقف، کشمیر پر باتوں کا نہیں عملی کارروائی کا وقت، مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کا امتحان، جس طرح کشمیریوں پر ظلم ہو رہا، مجھ پر ہوتا، میں بندوق اٹھا لیتا، جس طرح مقبوضہ کشمیر میں 80لاکھ لوگ قید، اس طرح برطانیہ میں 80 لاکھ جانور قید ہوتے، اب تک دنیا میں قیامت آ جاتی، جس طرح 80لاکھ کشمیری مسلمان قید، اس طرح اگر 8ہزار یہودی قید ہوتے، اب تک نجانے کیا سے کیا ہو چکا ہوتا، کیا مسلمانChildren of a Lesser God؟

کیا ان پر ظلم، ظلم نہیں، ہم پر جنگ مسلط ہوئی، آخری سانس تک لڑیں گے، ہمارا ایمان لا الہ الا اللہ، مودی ہٹلر، فاشسٹ، مسلمانوں کا قاتل، مقبوضہ وادی سے فی الفور کرفیو ختم کیا جائے، دنیا کی ذمہ داری کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دلانا۔

پھر وزیراعظم کا یہ کہنا ’’اسلام ایک، انتہاپسند اسلام، اعتدال پسند اسلام، جدید اسلام، قدیم اسلام یہ سب غلط اصطلاحیں، دنیا میں اسلامی دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں، اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا غلط، نبیﷺ ہمارے دلوں میں، نبیﷺ کی (نعوذ باللہ) توہین ہماری برداشت سے باہر، اسرائیل کو تب تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو جاتا‘‘، اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کہا، لیکن لکھ نہیں رہا کیونکہ آپ سن، پڑھ چکے۔

لیکن ان 7دنوں کے انٹرویوز، خطابات اور تقریر کا کیا impact، طیب اردوان عمران خان کا ماتھا چوم رہا، مہاتیر محمد اسلامو فوبیا پر ٹی وی چینل کیلئے آفریں کر رہا، ٹرمپ تعریفوں کے پل باندھ رہا، امریکی کانگریس عمران خان کو عالمی مدبر کہہ رہی، عرب ممالک میں تقریر کے چرچے، عرب شہزادے، سفیروں کی آنکھوں میں آنسو، یورپ میں عمران خان امن کوششوں کی تعریفیں، دنیا بھر کا میڈیا ہمنوا، نیویارک کی سڑکیں پاکستانیوں سے بھری رہیں۔

مقبوضہ وادی میں جشن، محبوبہ مفتی، حریت رہنما خوش، بھارت میں صفِ ماتم، بھارتی میڈیا ابھی تک مودی کو نکمے پن کے طعنے مار رہا، 7دن امریکہ میں، وہ پاکستان، پاکستانی جو پچھلے بیس 25سالوں سے شناخت کے مسئلے سے دوچار، وہ پاکستان، پاکستانی، جو ہر قربانی دے کر بھی دنیا بھر میں مشکوک، دہشت گرد، مجرم، وہ پاکستان، پاکستانی، جن کی کہیں شنوائی نہ تھی، اس معصوم، مظلوم پاکستان، پاکستانیوں کی سنی گئی، انہیں ان کی کھوئی شناخت کے آثار نظر آنے لگے، کبھی سوچا، ہم بے شناخت کیوں ہوئے، اسلئے کہ جو ہماری شناخت کے والی وارث تھے، انکی اپنی کوئی شناخت نہ تھی۔

عمران خان کے دورۂ امریکہ، اقوام متحدہ تقریر نے مولانا فضل الرحمٰن کے غبار ے کو تو ٹائیں ٹائیں فش فش کر دیا، مولانا کہہ رہے تھے، عمران خان یہودی ایجنٹ، یقین مانئے مولانا کے اس یہودی ایجنٹ عمران خان نے جس طرح امریکہ میں اسلام کا مقدمہ لڑا، خود مولانا سے پوری عمر یہ نہ ہو سکا، مولانا کو چاہئے عمران خان کی تقریر کا ترجمہ کروا کر روز سنیں، مولانا کے یہودی ایجنٹ نے جس محبت، جوش، جذبے سے اقوام متحدہ میں لاالہ الا اللہ پڑھا، اس پر تو مولانا کا عمران خان کا ماتھا چومنا بنتا ہے، پھر مولانا فرما رہے تھے، عمران حکومت نے کشمیر کا سودا کر دیا، باقی چھوڑیں، امریکہ کے 7دنوں میں جو عمران خان نے کشمیر کیلئے کر دیا، مولانا اپنے دس سالہ کشمیر کمیٹی چیئرمینی میں وہ نہ کر سکے، ویسے جس نے جس دن مولانا کے بحیثیت چیئرمین کشمیر کمیٹی کا 10سالہ ریکارڈ دیکھ لیا، وہ اگلے دس سال مایوس رہے گا، پھر مولانا فرما رہے.

عمران حکومت اسرائیل کو تسلیم کررہی، عمران خان نے امریکہ میں یہودیوں کے درمیان بیٹھ کر کہہ دیا ’’جب تک مسئلہ فلسطین فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق حل نہیں ہوتا، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا‘‘ اور پھر مولانا اپنا آزادی مارچ، لاک ڈاؤن، دھرنا ’تحفظِ ناموس رسالتؐ‘ کے نام پر کر رہے، اب جو عمران خان امریکہ، اقوام متحدہ میں تحفظِ ناموس رسالت کا وکیل بنا، جو دنیا کو رسولؐ سے اپنی محبتوں، عقیدتوں کا بتا، سمجھا رہا، جو کہہ رہا خبردار رسولؐ میرے دل میں، توہین کا سوچنا بھی نہیں، اس عمران خان کے خلاف مولانا تحفظِ ناموس رسالت کارڈ کیسے استعمال کریں گے، لیکن دوستو، پھر بھی کوئی بعید نہیں، یہی ہو جائے، کیونکہ یہی ہماری سیاست، وہ سیاست جس کا دل نہ دماغ، وہ سیاست جہاں یا جھوٹ یا منافقت تیرا آسرا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔