30 ستمبر ، 2019
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے بھی بڑے احتجاج کی دھمکی دیدی۔
سابق صدر اور اپنے والد آصف علی زرداری سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ عدالتی نظام ویسا ہی ہے جیسا مشرف کے دور میں تھا، آصف زرداری کے لیے جیل کوئی نئی بات نہیں ہے، وہ پہلے بھی 11 سال جیل کاٹ چکے ہیں، آصف زرداری بیمار ضرور ہیں لیکن ان کے حوصلے بہت بلند ہیں۔
حکومت کے ساتھ ڈیل سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ڈیل پر لعنت بھیجتے ہیں، کوئی ڈیل کر رہے ہیں اور نہ کریں گے، حکومت نے جتنا دباؤ ڈالنا ہے ڈال لے لیکن ہم کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کے دور میں کشمیر پر بدترین حملہ ہوا، ایسا حملہ آج سے پہلے کسی کے دور میں نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ تقریر کرنا تو بہت آسان ہے، وزیراعظم نے کشمیر پر حملے کے بعد کیا اقدامات اٹھائے، کسی ایک بھی ملک کا دورہ نہیں کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی گرفتاری سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بغیر ثبوت کے وزیراعلیٰ سندھ کو کیسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو بغیر ثبوتوں کے گرفتار کیا گیا تو اسے ریڈلائن کو کراس کرنا تصور کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی اس کا بھرپور جواب دے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایسا دھرنا دے گی کہ لوگ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو بھی بھول جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات میں اگر کوئی درمیانی راہ نکل آئی تو ہو سکتا ہے کہ بات اخلاقی حمایت سے آگے بڑھ جائے۔