01 اکتوبر ، 2019
کپتان نے جو چھکا لگانا تھا لگا دیا، بطور سفارتکار جو سفارتی داؤ لگانا تھا لگا دیا، بطور وزیراعظم دنیا بھر کو جو آئینہ دکھانا تھا دکھا دیا، بطور ترجمان کشمیریوں کی جو ترجمانی کرنا تھی کر دی۔
بطور مبصر مستقبل کی جو عکسبندی کرنا تھی کر دی اور بطور مسلمان جو ایمان ظاہر کرنا تھا کر دیا، اب بھارتی حکومت بھلے اس چھکے کو رولز آف گیم کے خلاف قرار دیتی رہے، خان کے سفارتی داؤ پہ مین میخ نکالتی رہے، اس آئینے میں اپنی شبیہ دیکھ کر تلملاتی رہے، کشمیریوں کی ترجمانی پہ آگ بگولہ ہوتی رہے اور لا الہ الا للہ کو اسلامی بنیاد پرستی سے جوڑتی رہے حاصل کلام یہی کہ عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لڑے جانیوالا یہ مقدمہ جیت چکے ہیں۔
اُنہوں نے پچاس منٹ کے اس معرکے میں اپنے حریف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو چاروں شانے چت کر دیا ہے جس کا پندرہ منٹ میں ہی سانس پھول گیا تھا۔
سچ تو ہے کہ یو این جنرل اسمبلی میں پندرہ منٹ کے خطاب کی روایت کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے ابتدائیے میں ماحولیاتی تبدیلی اور منی لانڈرنگ پہ زور دینا بالکل نہیں بھا رہا تھا کیونکہ سب مسئلہ کشمیر پہ ان کا بیانیہ سننا چاہتے تھے جبکہ وقت گزر رہا تھا لیکن روایت شکن کپتان نے جیسے ہی اسلامو فوبیا پہ عالمی رہنماؤں کی غلط فہمی دور کرتے ہوئے دبنگ انداز میں کشمیریوں کی بے لاگ ترجمانی کی تو جنرل اسمبلی کے حکام بھی وقت کی قید سے بے نیاز ہو گئے۔
پندرہ منٹ میں ادھر ادھر کی ہانک کر مقبوضہ کشمیر میں بہتے لہو سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرنے والے مودی اور اس کی ٹیم کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ کرفیو کے ذریعے 53دنوں سے محصور وادی کشمیر کو عمران خان 23منٹ میں اس انداز میں دنیا کے سامنے پیش کر دیں گے کہ مظلوم کشمیریوں کی چیخیں عالمی رہنماؤں کو اپنے کانوں میں سنائی دینے لگیں گی۔ 1ارب 20کروڑ کی منڈی کو خوش کرنے یا انصاف اور انسانیت کے ساتھ کھڑا ہونے جیسی باتیں کر کے وزیراعظم پاکستان نے عالمی ضمیر پہ وہ کچوکے لگائے کہ اسے انگڑائی لینے پہ مجبور کر دیا۔
شدت پسندی کے ہر دوسرے واقعے کو اسلام سے جوڑنے والے عالمی رہنماؤں کو پہلی بار کسی نے اتنے مدلل انداز میں اسلام کے امن پسند دین بارے سمجھایا تو وہ بھی سوچنے پہ مجبور ہو گئے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا کیونکہ اگر اس مفروضے کو سچ مان لیا جائے تو پھر عمران خان کی اس دلیل پہ بھی ایمان لانا ہوگا کہ تامل خود کش حملہ آور تو ہندتوا کے پیروکار تھے تو کیا دہشت گردی کی بنیاد کو ہندومت مذہب سے جوڑا جائے۔
پہلی بارکسی اسلامی ملک کے سربراہ نے اسلام کو صرف تعصب کی عینک سے دیکھنے والوں کو باور کرایا کہ اسلام تو نام ہی امن اور انسانیت کا ہے جس کے مبلغ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف مسلمانوں نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے رحمت بنا کر بھیجا گیا، جس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دنیا کی پہلی فلاحی ریاست قائم کی اور انسانیت کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لا کھڑا کیا اس دین محمدی کے پیروکار کیسے انتہا پسند یا دہشت گرد ہو سکتے ہیں، انہوں نے دنیا کے نمائندوں کو آسان الفاظ میں سمجھایا کہ جب کوئی بد بخت اظہار رائے کی آزادی کے نام پہ مسلمانوں کی سب سے محبوب ہستی کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہر مسلمان پہ اس پاک ہستی کی ناموس کے تحفظ کیلئے مر مٹنا لازم ہے، اس لئے اظہار رائے کی حدود و قیود کا خیال رکھا جائے۔
پھر اسی خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے ان وجوہات پہ بھی تفصیلی روشنی ڈالی جو کسی مسلمان کو انتہا پسندی کی ترغیب دیتی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی چھتری تلے گزشتہ سات دہائیوں سے جاری نا انصافی پہ عالمی طاقتوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور پاکستان کے بطور ایٹمی طاقت کا حوالہ دے کر یہاں تک خبردار کر دیا کہ اگر دنیا نے اپنے مفادات کی خاطر مقبوضہ کشمیر میں ظلم و زیادتی اور اس کھلم کھلا ناانصافی پہ خاموشی جاری رکھی تو پھر دنیا کے امن کی بھی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے واشگاف الفاظ میں یہ بھی باور کرا دیا کہ کل کو خطے اور دنیا کو کسی نئی جنگ میں جھونکنے کا ذمہ دار پاکستان کو ہرگز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہر تھوڑے عرصے بعد پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرنے والوں پر بھی وزیراعظم نے واضح کر دیا کہ آج جن کو دہشت گرد کہا جاتا ہے ماضی میں وہی مجاہدین آپ کی آنکھ کا تارا تھے، انہیں جنم دینے کے ذمہ دار بھی آپ خود ہیں۔اس لئے آپ اپنی ادائوں پہ غور کریں۔
بلاشبہ دنیا اتنا کھرا اور ننگا سچ سننے کی عادی نہیں ہے اسی لئے عمران خان کی تقریر کو دنیا بھر کے میڈیا میں غیر معمولی پذیرائی ملی، وہ مغربی میڈیا بھی وزیراعظم عمران خان کے بے باک سچ پہ ان کی مدح سرائی پہ مجبور ہو گیا جسے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے تھے جبکہ بھارتی میڈیا اس خطاب سے خائف ہو کر اس قدر بائولا ہو گیا کہ مودی حکومت پہ رائٹ ٹو رپلائی کے ذریعے وزیراعظم پاکستان کے اس خطاب کا جواب دینے کیلئے چڑھ دوڑا۔
عمران خان نے کشمیریوں کی جو حقیقی ترجمانی کی اس کا جشن منانے کے لئے مقبوضہ کشمیر کے نوجوان کرفیو توڑ کر سڑکوں پہ نکل آئے جبکہ اپنی خفت مٹانے کیلئے درندہ صفت مودی کی افواج نے مزید کشمیریوں کو شہید کرنا شروع کر دیا۔
بلاشبہ کپتان نے اقوام متحدہ کے میدان میں چھکا مارا ہے لیکن اب ان کی طرف سے ملکی میدان میں بھی اسپورٹس مین اسپرٹ کی ضرورت ہے تاکہ ان کے چھکے پہ تالیاں بجانے والوں میں اپوزیشن بھی شامل ہو جائے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)