عمران فاروق کیس: ایف آئی اے نے برطانوی شواہد عدالت میں پیش کردیے

فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے برطانوی شواہد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیے۔

جیونیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی جس دوران ایف آئی اے نے مقدمے میں برطانیہ کی جانب سے بھیجے گئے شواہد عدالت میں پیش کیے جسے عدالت نے نامکمل قرار دے کر ایف آئی اے کو واپس کردیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ان شواہد کو پیش کرنے والے گواہ کون ہیں؟ گواہوں کی فہرست شواہد کا حصہ نہیں جب کہ جے آئی ٹی رپورٹ سربمہر نہیں۔

عدالت نے ایف آئی اے کو 9 اکتوبر تک مکمل شواہد اور گواہوں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

عمران فاروق قتل کیس

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا تھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔


مزید خبریں :