Time 04 اکتوبر ، 2019
پاکستان

مولانا اپنی ڈوبتی ہوئی سیاست بچانے کی کوشش میں ہیں، وزیراعظم

فضل الرحمان مدارس اصلاحات پر پریشان ہیں، اصلاحات ہو گئیں تو مدارس کے طلباء کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا، عمران خان— فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان مدارس اصلاحات پر پریشان ہیں، اصلاحات ہوگئیں تو مدارس کے طلباء کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکے گا، مولانا اپنی ڈوبتی ہوئی سیاست بچانے کی کوشش میں ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین، چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں پر پیشرفت پر بات چیت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کی طرف سے آزادی مارچ کے اعلان پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی ڈوبتی سیاست بچا رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان مدارس اصلاحات پر پریشان ہیں، اصلاحات ہو گئیں تو مدارس کے طلباء کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ احتساب کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت عوام کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

شرکاء نے رائے دی کہ مولانا فضل الرحمان شوق سے اسلام آباد آئیں، امید ہے مولانا فضل الرحمان 27 اکتوبر کی تاریخ نہیں بدلیں گے۔

اجلاس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر شرکاء کو بریفنگ دی۔ 

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان اسٹیل کی بحالی سے متعلق اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے پاکستان اسٹیل کو فراموش کرنا قوم پر ظلم کے مترادف ہے، حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے پاکستان اسٹیل کو بحال کر کے منافع بخش ادارہ بنایا جائے، پاکستان اسٹیل کی بحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرے گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن اور  پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے مشاورت کیلئے وقت مانگا تھا جبکہ آج چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی دھرنے کے علاوہ ہر سطح پر مولانا کے ساتھ ہو گی، مولانا کے مارچ کی حمایت کی نوعیت پر فیصلہ پارٹی کرے گی لیکن اگرشک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔

فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں دھرنا دینا چاہتے ہیں؟

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔

19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 اگست کو رہبر کمیٹی اور 29 اگست کو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی کانفرنس ہوگی، اپوزیشن آج سے حکومت کے خلاف تحریک کی طرف بڑھ رہی ہے، ان حکمرانوں کو ہٹانے کیلئے قوم ہمارا ساتھ دے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاک ڈاؤن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کر لیں گے۔

مزید خبریں :