04 اکتوبر ، 2019
بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے بڑھتے واقعات کے خلاف آواز اٹھانا جرم بن گیا اور 50 اہم بھارتی شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے ضلع مظفر پور میں 50 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں بالی وڈ کے علاوہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات شامل ہیں۔
ان افراد میں معروف اداکارہ کونکونا سین شرما، ادیب اور مورخ رام چندرا گوہا، تامل فلموں کے ہدایت کار منی رتنم، گوپلا کرشنن ،اداکارہ اپرنا سین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مشہور ہدایت کار شیام بنیگل، انوراگ کشیپ، گلوکارہ شوبھا مُدگل کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان شخصیات پر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے، مودی کی متاثر کن کارکردگی کو نیچا دکھانے اور علیحدگی پسندی کے رجحانات کی حمایت کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔ مقامی وکیل سدھیر کمار اوجھا نے مقدمے کے اندراج کیلئے رجوع کیا تھا ۔
ان افراد کی جانب سے گذشتہ ہفتے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا گیا تھا جس میں بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں روکنے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارت کے تشخص کو خراب کرنے کے علاوہ وزیراعظم مودی کی بہترین کارکردگی کو زائل کرنے کی کوشش کرکے علیحدگی پسند رجحان کو فروغ دیا ہے۔
مقدمے کے اندراج کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات میں اب کوئی شبہ باقی نہیں رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت بھارت کو آمریت کی طرف لے کر جارہی ہے ۔
واضح رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی ہے اور انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔