Time 07 اکتوبر ، 2019
پاکستان

’جے یو آئی کا اسلام آباد کے لاک ڈاؤن یا دھرنے کا کوئی پروگرام نہیں‘

جمعیت علمائے اسلام کے احتجاج کا نام صرف ’آزادی مارچ‘ ہے، یہ مارچ کتنا طویل ہونا چاہیے اس کا فیصلہ وقت اور حالات کے مطابق کیا جائے گا، اکرام درانی— فوٹو: فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کا اسلام آباد کے لاک ڈاؤن یا دھرنے کا کوئی پروگرام نہیں، لاک ڈاؤن اور دھرنے کے الفاظ جلتی پہ تیل کا کام کر رہے ہیں۔

اکرم درانی کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے احتجاج کا نام صرف ’آزادی مارچ‘ ہے، یہ مارچ کتنا طویل ہونا چاہیے اس کا فیصلہ وقت اور حالات کے مطابق کیا جائے گا، ہم اپنے پَتے وقت سے پہلے شو کرنا نہیں چاہتے۔

خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہوجائے گا، ملک بھر سے قافلے اس مارچ میں شریک ہوں گے، ہم اس حکومت کو چلتا کرکے دکھائیں گے۔

فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں دھرنا دینا چاہتے ہیں؟

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔

19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 اگست کو رہبر کمیٹی اور 29 اگست کو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی کانفرنس ہوگی، اپوزیشن آج سے حکومت کے خلاف تحریک کی طرف بڑھ رہی ہے، ان حکمرانوں کو ہٹانے کیلئے قوم ہمارا ساتھ دے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاک ڈاؤن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کرلیں گے۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کھل کر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا تاہم دونوں جماعتیں مولانا کی اخلاقی حمایت کررہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت دھرنے کی سیاست اور اسلام کے نام پر سیاست کرنے کے خلاف ہیں تاہم اگر کچھ تحفظات دور ہوجائیں تو ان کی پارٹی مولانا کے دھرنے میں شامل ہوسکتی ہے۔

مزید خبریں :