09 اکتوبر ، 2019
پشاور میں ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے لیے بسیں چلنے کا آغاز تو نہ ہوسکا لیکن چین سے سائیکلیں منگوالی گئی ہیں۔
خیبر پختون خوا کے میگا پراجیکٹ بی آر ٹی کے لیے 360 سائیکلیں چین سے پشاور منگوائی گئی ہیں، یہ سائیکلیں ’زو‘ نام سے متعارف کی گئی ہیں جس کے معنی پشتو زبان میں ’چلو‘ کے ہیں۔
ان سائیکلوں کو بی آر ٹی پر سفر کرنے والے مسافر استعمال کرسکیں گے جس کا کرایہ بھی بہت کم ہوگا۔
اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو افسر فیاض خان نے بتایا کہ زو سائیکل اسمارٹ کارڈ یا موبائل ایپ کی مدد سے حاصل کی جاسکیں گی جو پائیدار اور معیاری ثابت ہوں گی، اس کے علاوہ ان سائیکلوں کی حفاظت کے لیے اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے جائیں گے۔
ٹرانزٹ ترجمان نعمان منظور نے بتایا کہ زو سائیکلوں کو منگوانے کا مقصد ہے کہ جب مسافر اے سی اور وائی فائے والی بس سے اترے تو اپنی حتمی منزل تک صحت مند طریقے سے پہنچے۔
ان کاکہنا تھا کہ ان سائیکلوں کے ٹائرز میں ہوا نہیں ہے کیونکہ یہ خاص سولڈ ربڑ ٹائرز ہیں جس کے تحت یہ زیادہ وزن برداشت کرسکتے ہیں، ساتھ ہی یہ پنکچر بھی نہیں ہوں گے اور نہ ہی ٹائر پانی میں خراب ہوں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ زو سائیکل میں چین نہیں ہے جس کی وجہ سے کپڑے پھسنے کا خدشہ بھی نہیں ہوگا اس کے علاوہ اسے مرد حضرات اور خواتین دونوں استعمال کرسکتے ہیں۔
زو سائیکلوں کی مدد سے ملازمت پیشہ خواتین ہوں یا طالبات سب ہی مستفید ہوسکیں گے۔
یاد رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے۔