11 اکتوبر ، 2019
کراچی کے علاقے خداداد کالونی کے قریب دہشت گردی کی منظم واردات کے دوران ملزمان کے پستول میں گولی کا خول پھنس جانے کی وجہ سے پولیس افسر کی جان بچ گئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس افسر پر حملے کے بلائنڈ کیس کی تفتیش میں کافی پیش رفت ہو رہی ہے اور آئندہ چند دنوں میں اہم انکشافات متوقع ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق شارع قائدین اور خداداد کالونی سگنل کے اطراف کے علاقے کے مختلف کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی گئی ہیں جن میں ایک کیمرے کی فوٹیج پولیس کی تفتیش میں بہت معاون ثابت ہو رہی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار 3 ملزمان شارع قائدین پر پہلے سے سب انسپکٹر سید غوث عالم کے انتظار میں تھے۔
ملزمان کی سڑک کنارے موجودگی سے لگتا ہے کہ انہوں نے پولیس افسر کی روزانہ اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کی معمول کی آمدورفت کی مکمل ریکی کر رکھی تھی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹرسائیکل چلانے والے دونوں ملزمان نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے جبکہ ایک موٹرسائیکل کی عقبی نشت پر بیٹھے دہشتگرد نے کیپ لگا رکھی تھی۔
موٹر سائیکل پر سوار تنہا شخص کے پاس پستول تھی جونہی سب انسپکٹر غوث عالم کی گاڑی ان کے قریب آئی تو تنہا شخص نے پستول نکال کر دوسری موٹر سائیکل میں پیچھے بیٹھے کیپ پہنے ملزم کو دی۔
یہی شخص اس ٹارگٹڈ واردات کا شوٹر تھا جس نے غلام غوث کی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ کی طرف جا کر فائرنگ کی۔
ایک گولی چلی جو گیٹ کے شیشے میں سوراخ کرتے ہوئے ڈرائیونگ سیٹ پر موجود غوث عالم کے چہرے پر لگی تاہم خول پستول میں پھنس گیا ملزم نے دوسری گولی چلانے کی کوشش کی تاہم پستول لوڈ نہیں ہو سکا۔
اس دوران پولیس افسر گاڑی کی آگے جاکر رکشہ سے ٹکرا گئی اور بھگدڑ مچنے کی وجہ سے ملزمان فرار ہوگئے۔
پولیس کے مطابق پہلی گولی کا خول پستول میں پھنس جانے کی وجہ سے جائے وقوع سے کوئی خول نہیں مل سکا۔ پولیس دیگر کیمروں کی مدد سے بھی ملزمان کو شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔