17 اکتوبر ، 2019
سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 11 کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کو اپنے سیاسی گڑھ لاڑکانہ میں گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ایس 11 لاڑکانہ میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔
پیپلز پارٹی کے جمیل سومرو اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے معظم عباسی کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔
تمام 138 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے کے مطابق گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے معظم عباسی نے 31557 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرلی جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار جمیل سومرو 26021 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پیپلز پارٹی کے امیدوار جمیل سومرو نے الزام عائد کیا ہے کہ پولنگ ختم ہونے کے 3گھنٹے گزرنے کے بعد بھی پیپلزپارٹی کو کوئی فارم 45 موصول نہیں ہوا۔
جمیل سومرو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا عملہ نتائج دینے میں ٹال مٹول کررہا ہے، ہمارا صرف اتنا مطالبہ ہے کہ ہمیں ہمارے نتائج دیے جائیں۔
جمیل سومرو نے الزام عائد کیا کہ گنتی کے دوران پی پی پی کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے پیپلز پارٹی کی شکست پر طنزیہ ٹوئٹ کی ہے۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں علی زیدی نے لکھا کہ ’جمہوریت بہترین انتقام ہے اور آج لاڑکانہ کے شہریوں نے انتقام لے لیا‘۔
خیال رہے کہ یہ جملہ عام طور پر پیپلز پارٹی کے رہنما استعمال کرتے ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔
حلقے کے 138 پولنگ اسٹیشنز میں سے 20 کو انتہائی حساس اور 50 کو حساس قرار دیا گیا تھا،کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے حلقے میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ اس نشست پر 2018 کے الیکشن میں جی ڈی اے کے معظم عباسی نے پیپلز پارٹی کی ندا کھوڑو کو شکست دی تھی لیکن 26 ایکڑ اراضی چھپانے پر سپریم کورٹ نے نشست خالی قرار دے کر دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔
اس نشست پر معظم عباسی دوبارہ امیدوار تھے جب کہ ان کے مدمقابل اس بار پیپلز پارٹی کے جمیل سومرو تھے۔ اس کے علاوہ 9 آزاد امیدوار بھی میدان میں تھے۔