19 اکتوبر ، 2019
حکومت کی جانب سے ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے۔
مذاکراتی کمیٹی کی سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن والے ساتھ نہیں بیٹھتے اس کا مطلب ہے کہ ان کے دل میں چور ہے اور ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ اگر اپوزیشن کا ایجنڈا پاکستان ہے تو بات کرنا پڑے گی، وزيراعظم کا استعفیٰ ناممکن سی بات ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ افرا تفری ہوئی تو ذمہ د اری اپوزیشن والوں پر ہوگی، فضل الرحمان ریاست کے ستونوں پر حملے نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ن لیگ، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت ہر جماعت کے سینیئر لیڈر سے رابطے میں ہیں۔
پرویز خٹک نے اپوزیشن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ حکومت نے گھبرا کر کمیٹی بنائی ہے، اگر آپ نہیں بیٹھے تو پھر کوئی گلہ نہ کرے،کوئی نقصان ہوا تو اس کے ذمے دار آپ ہوں گے، حکومت اپنی رٹ قائم کرے گی، حکومت صرف عمران خان نہیں، یہ ریاست ہے، ایک نظام ہے، حکومت کو کوئی چیلنج کرے گا یا نظام کو خراب کرے گا تو پھر جواب بھی اسی طرح ملے گا‘۔
خیال رہے کہ مذاکراتی کمیٹی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے جو کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرے گی۔
مذاکراتی کمیٹی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ، اسد عمر ، وفاقی وزیر شفقت محمود اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری سمیت مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی بھی شامل ہیں۔
حکومتی کمیٹی مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن سے آزادی مارچ اور دھرنے کے حوالے سے مذاکرات کرے گی جب کہ مولانا فضل الرحمان کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ اگر کسی نے مذکرات کیلئے آنا ہے تو وزیراعظم کا استعفیٰ ساتھ لے کر آئے۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گذشتہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 27 اکتوبر سے مارچ شروع کرنے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینا کا اعلان کررکھا ہے۔
ملک کی اہم اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی بھی جے یو آئی کے مارچ کی حمایت کررہی ہیں۔