صرف پنیر اور میکرونی پر زندگی بسر کرنے والا نوجوان

فوٹو: بشکریہ آڈیٹی سینٹرل

کھانے کے شوقین تو بے شمار لوگ ہی ہوتے ہیں جن میں سے اکثر لوگوں کو روزانہ پیزا، برگر اور  اس طرح کے دیگر جنک فوڈکھانے کا شوق ہوتا ہے۔

مگر ہم آپ کو ایک ایسے نوجوان کے بارے میں بتائیں گے جو کہ 17 سالوں سے ایک ہی غذا کھاتا آ رہا ہے۔ 

جی ہاں، فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ آسٹن ڈیوس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے 17 سالوں سے صرف ’پنیر اور میکرونی‘ کھا رہا ہے اور اس کے علاوہ وہ کوئی چیز نہیں کھا سکتا۔

پنیر یا میکرونی سے ہٹ کر کچھ بھی کھانے کی کوشش کروں تو جسم اس غذا کو فوراً مسترد کردیتا ہے: آسٹن:۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آسٹن ڈیوس ایک نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں جس کا نام ’restrictive food intake disorder‘ ہے جس میں اگر یہ کوئی نیا کھانا کھانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس سے ان کے جسم پر منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹرز  نے مزید بتایا کہ یہ نفسیاتی بیماری یا حالت اکثر زندگی میں رونما ہونے والے تکلیف دہ واقعات سے منسلک ہوتی ہے اور آسٹن ڈیوس کو ماضی میں ’Post Traumatic Stress Disorder‘ کی تشخیص اس وقت ہوئی تھی جب ان کے والد نے ان پر جسمانی تشدد کرنے کے بعد انہیں گھر سے نکال دیا تھا۔

اس واقع نے آسٹن کی معاشرتی زندگی کے ساتھ ساتھ کھانے کی عادات پر بھی منفی اثر ڈالا اور اب وہ اس عادت کو  تبدیل کرنا بھی چاہتے ہیں لیکن ایسا کر نہیں پاتے۔

میرا جسم کسی اور کھانے کی چیز کو قبول ہی نہیں کرتا: آسٹن ڈیوس۔۔۔۔ اسکرین گریب

آسٹن نے بتایا کہ میں اگر کھانے کی کسی ایسی چیز کے بارے میں سوچوں جس کا رنگ پیلا نہیں ہو تو مجھے یہ سوچ کے ہی عجیب لگتا ہے، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ مجھے پنیر کھانے کی عادت ہو گئی ہے بلکہ بات در اصل یہ ہے کہ میرا جسم کسی اور کھانے کو قبول ہی نہیں کرتا۔


20 سالہ نوجوان نے مزید بتایا کہ مجھے جب بھی بھوک لگتی ہے تو میں پنیر اور میکرونی ہی کھاتا ہوں اور میں یہ کھا کھا کر تھک گیا ہوں، جیسے ہی میں کچھ الگ کھاتا ہوں میری طبیعت خراب ہونے لگتی ہے اور مجھے چکر آنا شروع ہو جاتے ہیں اور میں اس پر قابو نہیں پا سکتا۔

آسٹن ڈیوس اس بات سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ صرف ایک قسم کا کیلوریز سے بھر پور لیکن غذائیت سے خالی کھانا  صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے لیکن اب شاید یہ ان کی زندگی کا معمول بن چکا ہے۔

میکرونی اور پنیر روزانہ کھانے کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے 20 سالہ آسٹن ہفتے میں 4 بار ورزش بھی کرتے ہیں تاکہ وہ صحت مند رہ سکیں جبکہ اس حوالے سے انہیں ایک ایسے ڈاکٹر کی تلاش ہے جو کہ ان کی حالت کو سمجھ سکے۔

مزید خبریں :