23 اکتوبر ، 2019
وفاقی حکومت نے جے یو آئی ف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کو تمام اپوزیشن رہنماؤں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرنے سے متعلق اعتماد میں لیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جمہوری روایات پر یقین رکھتی ہے لیکن حکومت کسی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں حکومت کا لائحہ عمل تیار ہے اور کسی کو بھی عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آزادی مارچ آئین اور قانون کے دائرے میں رہا تو اجازت ہو گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ آزادی مارچ آئین، اعلیٰ عدالتی فیصلوں کی تشریح کے مطابق ہوا تو اس کی اجازت ہو گی۔
وزیراعظم کا استعفیٰ مانگا ہے وہ لیکر جائیں گے: اکرم درانی
دوسری جانب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک اور صادق سنجرانی نے رابطہ کیا، میں نے ان سے رابطہ نہیں کیا، تکلیف میں وہ ہیں اس لیے رابطے کر رہے ہیں۔
اکرم درانی نے مزید کہا کہ میں نے رہبر کمیٹی کا پیغام دیا ہے کہ دھرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنے کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت رہبر کمیٹی کے بغیر نہیں ملے گی، مولانا فضل الرحمان بھی پرویز الہی سے نہیں ملیں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کو جانا ہو گا، استعفی مانگا ہے وہ لے کر جائیں گے۔