Time 25 اکتوبر ، 2019
صحت و سائنس

پی ایم ڈی سی کو میڈیکل کمیشن بنانے کا صدارتی آرڈیننس مسترد


صدر مملکت کی جانب سے پاکستان میڈیکل اینڈ  ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو ختم کر کے پاکستان میڈیکل کمیشن بنانے کے صدارتی آرڈیننس کو مسترد کر دیا گیا۔

سندھ حکومت، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو ختم کر کے پاکستان میڈیکل کمیشن بنانے کے صدر پاکستان کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

 تینوں متعلقہ اداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں طبی تعلیم کے نظام سے اس طرح کا مذاق بند کیا جائے اور  پی ایم ڈی سی کو بحال کیا جائے۔ 

پاکستان میں طبی تعلیم کے نظام، اس کے ڈھانچے اور جانچ پڑتال کرنے والے ادارے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو قیام کے 50 سال بعد اچانک بند کر دیا گیا تھا اور اس کی جگہ پاکستان میڈیکل کمیشن کا نیا آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جاری کیا گیا۔

 نئے آرڈیننس کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں نیشنل میڈیکل کونسل، نیشنل اکیڈمی اور نیشنل اتھارٹی شامل ہیں۔

 اس حوالے سے وزیر صحت سندھ  ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ حکومت نے پی ایم ڈی سی پر شب خون مارا ہے یہاں تک کہ معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں  بھی نہیں لے جایا  گیا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر قیصر سجاد نے حکومتی فیصلے کو غیر جمہوری  قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت ڈاکٹروں کی رجسٹریشن  اور لائسنز  کی تجدید کا عمل رک گیا ہے اور نئے آرڈیننس کے پیچھے نجی میڈیکل کالجوں کی مافیا ہے۔ 

ڈاکٹر سجاد نے کہا کہ تمام اختیار پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو دیدیا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے فیس کا تعین بھی کریں، اپنی مرضی سے داخلے بھی دیں اور اپنی مرضی سے کسی بھی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق کر لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کالج کے سارے معاملات کا جائزہ لینے کا اختیار یونیورسٹی کو دیدیا گیا ہے، جب یونیورسٹی کا ہی کالج ہو گاتو وہ کیا معاملات دیکھے گا۔

صدر پاکستان کی جانب سے منظور کردہ نئے آرڈیننس کے تحت میڈیکل کی پانچ سال  کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہاؤس جاب کے حصول سے پہلے ٹیسٹ  دینا بھی لازمی ہو گا۔

 اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ  نے بھی حکومت سے فوری طور پی ایم ڈی سی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ہمارے گریجوایٹس اور انڈر گریجوایٹس پہلے ہی ہر سمیسٹر میں امتحان پاس کر کے آتے ہیں، فائنل امتحان ہوتا ہے پھر اس کے بعد ہاؤس جاب ہوتی ہے، پھر پی ایم ڈی سی کی جانب سے سرٹیفکیٹ ملتے ہیں، ہم کیا سمجھیں کہ ہماری سرکاری جامعات نااہل ہیں اور جو امتحان وہ لیتی ہیں ہم انہیں ماننے سے انکار کر دیں۔

مزید خبریں :