Time 28 اکتوبر ، 2019
پاکستان

نوازشریف کی صحت کو سنگین خطرہ، ڈاکٹروں کا اسپتال سے ڈسچارج کرنے سے انکار


لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی صحت کو سنگین خطرات کے باعث ڈاکٹروں نے انہیں اسپتال سے ڈسچارج کرنے سے انکار کردیا۔

سابق وزیراعظم نواشریف گزشتہ 7 روز سے لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں اسپیشل میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں ان کا علاج کیا جارہا ہے۔

میڈیکل بورڈ کے مطابق گزشتہ روز نوازشریف کے پلیٹیلیٹس 45 ہزار سے کم ہوگئے تھے تاہم اب اُن کے پلیٹیلیٹس میں بہتری ہوئی اور 25 ہزار سے بڑھ گئے ہیں۔

میڈیکل بورڈ کے مطابق نوازشریف کو دل کےعارضے کی ادویات کی وجہ سے پلیٹیلیٹس میں کمی ہوئی لہٰذا انہیں ہارٹ اٹیک کے بعد دی جانیوالی دوائی بندکردی گئی تھی جس کے بعد ان کی پلیٹیلیٹس کی تعداد بڑھ جائے گی۔

سابق وزيراعظم کو دانت برش کرنے اور شیو بنانے سے منع کیا گیا تھا جس پر انہوں نے الیکٹریکل شیور سے شیو بھی بنائی، ان کی والدہ نے بھی اسپتال میں ان کی عیادت کی۔

نوازشریف کی صحت کو سنگین خطرہ

اسپتال ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈاکٹروں نے نوازشریف کو اسپتال سے ڈسچارج کرنے سے انکار کردیا ہے اور انہیں پلیٹیلیٹس معمول پر آنے تک اسپتال میں ہی رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اسپتال ذرائع نے مزید بتایا کہ نوازشریف کی صحت کو سنگین خطرہ ہے اس لیے انہیں اسپتال سے بھجوانے کا رسک نہیں لیا جاسکتا جبکہ ان کے باڈی اسکین کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے جسم کے متاثرہ حصوں کا پتا چل جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نوازشریف کا علاج میڈیکل بورڈ کے لیے بڑا چیلنج بن گیا ہے، ان کے پلیٹیلیٹس بڑھانے کیلئے اسٹیرائیڈز کا استعمال کیا جارہا ہے اور اسٹیرائیڈز دینے سے نوازشریف کا بلڈ پریشر اور شوگر خراب ہوجاتی ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ نوازشریف کے دل اور گردوں پرتوجہ دیں تو  پلیٹیلیٹس گررہے ہیں اور پلیٹیلیٹس پر توجہ دیں تو دل اور گردوں کے مسائل بڑھ رہے ہیں، ان کے گردوں کے ٹیسٹ خراب آئے ہیں جس کے باعث ان کی دل کی ادویات روک دی گئ ہیں۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف کو دل کا سنگین مسئلہ ہے لیکن پلیٹیلیٹس کا گرنا بھی تشویشناک ہے۔

پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔

اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی ہے۔

29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا بینچ سابق وزیراعظم کی درخواستوں پر فیصلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :