31 اکتوبر ، 2019
رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس کو پیش آنے والے سانحے نے جہاں ریلوے حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگائے وہیں ایک عینی شاہد کے ویڈیو بیان نے نیا تنازع بھی کھڑا کر دیا۔
تیزگام سانحے کے موقع پر موجود ایک عینی شاہد نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ یہ جو آگ لگی ہے اور میڈیا پر چل رہا ہے کہ سیلنڈر پھٹنے کے باعث لگی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے،کوئی سیلنڈز نہیں پھٹا۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے اسٹیشن پر تمام سلینڈر چیک کروائے گئے تھے اور ان سے گیس نکال دی گئی تھی، آگ اے سی سلیپر کے اندر لگی ہے اور اے سی سلیپر کے اندر سیلنڈر لے جانے کی اجازت ہی نہیں ہے۔
عینی شاہد نے بتایا کہ ریلوے کے عملے نے خود بتایا کہ ٹرین کے پنکھے میں تین چار دن سے شارٹ سرکٹ ہو رہا تھا، پنکھے میں آج دوبارہ شارٹ سرکٹ ہوا اور وہ نیچے آ گرا جس کی چنگاریوں سے آگ لگ گئی جو تیزی سے بھڑکی لیکن اس کے باوجود ٹرین چلتی رہی۔
عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ٹرین میں آگ لگی ہوئی تھی لیکن عملہ موجود نہیں تھا، ٹرین کو روکنے کی ایمرجنسی زنجیر بھی کام نہیں کر رہی تھی اور نہ ہی آگ بجھانے کے لیے کوئی سامان موجود تھا۔
عینی شاہد نے حادثے کی تمام تر ذمہ داری ریلوے حکام پر ڈالتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
عینی شاہد نے بتایا کہ جو جماعت والے تھے ان کی جانب سے کوئی سیلنڈر نہیں جلایا گیا، اس کے لیے ہم سب یہاں موجود ہیں تحقیقات کی جا سکتی ہیں جس سے تمام باتیں کلیئر ہو جائیں گی۔
آخر میں عینی شاہد نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلاوجہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ تبلیغی جماعت والوں کے سیلنڈر پھٹنے سے آگ لگی، حکومت اس نام نہاد پروپیگنڈے کو ختم کرے اور اصل وجہ سامنے لائے۔
یاد رہے کہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے تیز گام ایکسپریس کے حادثے کو مسافروں کی غلطی قرار دیا ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ مسافروں کے دو سیلنڈر پھٹنے کے باعث بوگیوں میں آگ لگی اور زیادہ تر ہلاکتیں مسافروں کے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے ہوئیں۔