01 نومبر ، 2019
کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائدزخمی ہوگئے، ریلوے ڈرائیور کے مطابق ریسکیو اہلکاروں کے تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے ہلاکتیں زیادہ ہوئیں۔
سانحے میں زخمی ہونے والے مسافروں نے جیو نیوز کو بتایا کہ 12 نمبر بوگی کا ایک مسافر سیلنڈر پر چائے بنارہا تھا جب کہ اس دوران سیلنڈر سے گیس بھی لیک ہو رہی تھی کہ اچانک سیلنڈر گرا، جس سے چولہے کی آگ بھڑک اٹھی اورشعلوں نے گدوں، کمبل اور برتھوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
زخمی مسافروں کے مطابق بوگیوں میں پہلے دھواں پھیلا پھر آگ لگی، دھواں پھیلنے سے دم گھٹنے لگا تومتعدد مسافروں نے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگادی، مسافروں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بوگی میں گنجائش سے زیادہ مسافر بھی سوار تھے۔
جب کہ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ آگ سیلنڈر کے پھٹنےسے نہیں بلکہ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ، اس کے بقول سیلنڈر کو حادثے کی وجہ قرار دینے والے جھوٹ بول رہے ہیں۔
دوسری جانب حادثے کا شکار ہونے والی تیز گام ایکسپریس کے ڈرائیور محمد صدیق نے جیو نیوز کو بتایا کہ بوگیوں میں آگ صبح 6 بج کر 18 منٹ پر لگی، حادثہ سیلنڈر پھٹنے کی وجہ سے پیش آیا جب کہ ریسکیو کے تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے ہلاکتیں زیادہ ہوئی ہیں۔
ادھر جیونیوز سے گفتگو کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ٹرین کی تین بوگیاں متاثر ہوئیں، لوگ اجتماع پر جا رہے تھے، زیادہ تر ہلاکتیں مسافروں کے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے ہوئیں۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں بلکہ مسافروں کی غلطی ہے، مسافروں نے ناشتہ بنانے کے لیے سیلنڈر جلایا جس کے بعد چلتی ٹرین میں آگ لگ گئی۔
شیخ رشید نے کہا کہ مسافر ٹرین میں سیلنڈر کیسے لے کر پہنچے اس کی تحقیقات کی جائے گی،کراچی سے مسافر سیلنڈر لے کر چڑھے تو نوٹس لیں گے، چھوٹے اسٹیشنوں پر اسکینر کا نظام موجود نہیں لہٰذا تحقیقات کریں گے کہ مسافر سیلنڈر لیکر کون سے اسٹیشن سے چڑھے۔
آتشزدگی کا شکار کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس لاہور پہنچ گئی۔ لاہور پہنچنے کے بعد عینی شاہدین نے بتایا کہ ٹرین میں سےجلنےکی بُو بہت دیرسےآرہی تھی، سیلنڈرپھٹنےکی آواز حادثے کے ایک گھنٹے بعد آئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ایمرجنسی زنجیریں کھینچیں مگر کوئی اثر نہیں ہوا، کسی بوگی میں آگ بجھانےکاکوئی انتظام نہیں تھا، بوگیوں میں پہلے دھواں بھرا پھر آگ لگ گئی، 12 نمبربوگی میں آگ لگی جس نے 11اور 13 نمبربوگی کوبھی لپیٹ میں لےلیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ٹرین کی اکثربوگیاں ٹیڑھی ہیں اس لیے دروازے صحیح طرح بند نہیں ہوتے، اگر دروازے بند ہوجائیں تو آسانی سے کھلتے نہیں۔
واضح رہے کہ آج صبح کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب مبینہ طور پر گیس سیلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔