01 نومبر ، 2019
لاہور: نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سابق وزیراعظم کی حالت کو ایک بار پھر تشویشناک قرار دے دیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ تمام کوششوں کے باوجود نوازشریف کی حالت بدستور تشویشناک ہے اور ان کے علاج کے نتیجے میں مزید طبی مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔
ڈاکٹر عدنان نے بتایا کہ نوازشریف کو جان بچانے والی ادویات دی جارہی ہیں اور ان کی جان بچانے کے لیے انتہائی نگہداشت کی جارہی ہے، ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے ہنگامی نوعیت کے اقدامات درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیرائیڈز لگانے کے باوجود نوازشریف کے پلیٹیلیٹس کی تعداد پوری نہیں ہورہی، پلیٹیلیٹس کی تعداد اس سطح پر نہیں آرہی جہاں نوازشریف کی جان کو خطرہ نہ رہے، پلیٹیلیٹس کی مقدارمناسب سطح پرنہ ہونےسےہارٹ اٹیک، اسٹروک اوربلیڈنگ کاخطرہ موجود ہے،۔
پس منظر
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔
خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔