پاکستان
Time 01 نومبر ، 2019

آزادی مارچ والوں نے معاہد ہ توڑا تو تباہی کے ذمہ دار خود ہوں گے: پرویز خٹک

تمام صورت حال وزیراعظم عمران خان خود مانیٹر کررہے ہیں، کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی موجودہ صور تحال پر بات ہوگی، وزیر دفاع— فوٹو: فائل

آزادی مارچ کے حوالے سے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم کی جانب سے قام حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ و وزیر دفاع پرویز خٹک نے خبردار کیا ہے کہ اگر معاہد ہ توڑا گیا تو تباہی کے ذمہ دار اپوزیشن والے ہوں گے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ہونے والے معاہدے پر رہبر کمیٹی میں شامل تمام جماعتیں متفق تھیں لیکن آج یہ کہتے ہیں کہ ہم معاہدے میں شامل نہیں ۔

پرویز خٹک نے مزید کہا کہ ہم نے معاہدہ کیا ہوا ہے اس کی پاسداری کریں گے ، ہم نے کوئی ڈیل نہیں کرنی ، معاہدے کی پاسداری ہوگی ، یہ اگر معاہدے توڑتے ہیں تو تباہی کے ذمہ داری یہ خود ہوں گے ۔

وزیر دفاع نے کہا کہ جو دھمکیاں دیتے ہیں ، لکھ کر کچھ دیتے ہیں زبانی کچھ کہتے ہیں ان پر کیا اعتماد کریں، تمام صورت حال وزیراعظم عمران خان خود مانیٹر کررہے ہیں، کل کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی موجودہ صور تحال پر بات ہوگی ، معاہدے کی خلاف ورزی کوئی بھی کرے قانونی چارہ جوئی ہوگی ، معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی تو قانون خود حرکت میں آئے گا۔

پرویز خٹک نے کہا کہ لوگ تو ہم بھی لاسکتے ہیں یہ کیا بات ہوئی ، کل کیا ہم بھی لوگ لے کر آجائیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک نے اپوزیشن کے مطالبے سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کردیا ہے اور جلد پرویز خٹک آزادی مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے بھی رابطہ کریں گے اور معاہدے کی یاددہانی کرائیں گے۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان کیا معاہدہ ہوا؟

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی۔

حکومت کی جانب سے جاری این او سی کے مطابق آزادی مارچ میں 18 سال سےکم عمر بچے شرکت نہیں کریں گے، مارچ قومی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا، آزادی مارچ کے شرکا سٹرکیں اور راستے بند نہیں کریں گے، شرکاء کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔

این او سی کے مطابق آزادی مارچ کے شرکاء تمام شرائط کی سختی سے پاسداری کریں گے، کسی سیاسی جماعت کے جھنڈے اور پتلے نہیں جلائےجائیں گے، ریاست، مذہب اور نظریاتی مخالف نعرےبازی اور تقاریر نہیں ہوں گی۔

این او سی میں خبردار کیا گیا ہے کہ مذکورہ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی ہوگی اور این اوسی منسوخ سمجھا جائے گا۔

مزید خبریں :