02 نومبر ، 2019
لاہور: علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے کیس میں اداکارہ عفت عمر نے بھی بیان قلم بند کرادیا۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے میشا کے خلاف علی ظفر کے ہتک عزت کے کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے دیگر گواہان کا ریکارڈ قلم بند کیا۔
میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی اور علی ظفر کے وکیل حشام احمد خان اور بیرسٹر عنبرین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
دورانِ سماعت اداکارہ عفت عمر نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں پروفیشنل ایکٹر ہوں، ٹی وی پروگرام کی ڈائریکٹر بھی ہوں اور میں اس شعبے میں پچھلے 30 سال سے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں علی ظفر اور میشا شفیع دونوں کو جانتی ہوں جب کہ علی کے والد میرے استاد بھی تھے، میشا اور ان کی والدہ کی اس پیشے میں بہت زیادہ عزت ہے۔
اداکارہ نے عدالت کو بتایا کہ علی نے ماڈلنگ شروع کرتے ہوئے مجھ سے رابطہ کیا اور میرے ساتھ ہی مل کر ٹی وی پر پہلا پلے کیا۔
عدالت نے اداکارہ کا بیان قلم بند کرنے کے بعد کیس کی مزید سماعت 9 نومبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل لاہور کی سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں ان کی والدہ صبا حمید کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا۔
صبا حمید کا کہنا تھا کہ عام طور پر خواتین ایسے واقعات کا نہیں بتاتیں، البتہ میں نے اس کے مثبت اور منفی نتائج کے بارے میں بتایا تھا۔
گزشتہ سال میشا شفیع نے گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسانی پر بات کرنا آسان نہیں لیکن اس پر خاموش رہنا بھی بہت مشکل ہے، میں خاموش رہنے کے کلچر کو توڑوں گی جو معاشرے میں سرائیت کرچکا ہے۔
گلوکار و اداکار علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات کی تردید کر تے ہوئےکہا تھا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دوں گا بلکہ میشا شفیع کے خلاف عدالت جاؤں گا اور مجھے پورا یقین ہے کہ سچ ہمیشہ غالب ہوتا ہے۔
علی ظفر کی جانب سے ہراسانی کا الزام لگانے پر میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔