پاکستان
Time 02 نومبر ، 2019

آزادی مارچ: (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے دھرنے کی مخالفت کردی

بڑی سیاسی جماعتوں نے ڈی چوک جانے یا حکومت سے معاہدہ توڑنے کی بھی مخالفت کی: ذرائع — فوٹو: فائل

آزادی مارچ میں شریک جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے احتجاج کے دوران دھرنا دینے کی مخالفت کر دی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے شرکاء نے اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں جب کہ مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کل ختم ہورہی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں مگر وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی۔  

اس صورتحال میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اپوزیشن کی 9 جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی بھی سر جوڑ کر بیٹھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی نے دھرنے کی مخالفت کی اور جے یو آئی (ف) انہیں اس حوالے سے قائل کرنے میں ناکام رہی۔

ذرائع نے بتایا کہ بڑی سیاسی جماعتوں نے ڈی چوک جانے یا حکومت سے معاہدہ توڑنے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کا فیصلہ جے یو آئی کا ہوگا۔

اس پر جے یو آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمارا دھرنا مزید کچھ دن جاری رہے گا اور اس دوران رہبر کمیٹی اور قائدین رابطے میں رہیں گے۔

مذکورہ اجلاس کے بعد رہبر کمیٹی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ اپوزیشن وزیراعظم کے استعفے اور فوج کی نگرانی کے بغیر  نئے انتخابات کے مطالبے پر متفق ہے۔ 

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہوا تھا جو سکھر، ملتان، لاہور اور گجرانوالہ سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچا۔

مزید خبریں :