آزادی مارچ: حکومت اور اپوزیشن میں کن مطالبات پر معاملہ حل ہوسکتا ہے؟

پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج میں دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کی شرط معاہدے کا حصہ ہوسکتی ہے: ذرائع  — فوٹو: آن لائن 

اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں آزادی مارچ جاری ہے جسے پرامن طریقے سے ختم کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا سلسلہ بھی چل رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور دونوں جانب کی مذاکراتی کمیٹیاں بعض نکات پر اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پایا تو چوہدری شجاعت حسین سمیت غیر متنازع شخصیات گارنٹرز (ضمانتی) ہوں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان اور چوہدری شجاعت حسین میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا جس میں معاملات کو افہام و تفہیم سے سلجھانے پر زور دیا گیا تھا۔

چوہدری برادارن اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جس کے بعد جلد ہی ان کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا امکان ہے۔ 

چوہدری شجاعت اور  اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی خصوصی طیارے پر اسلام آباد پہنچے، چوہدری شجاعت کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں آزادی مارچ سے متعلق پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ دھاندلی کی تحقیقات کی پارلیمانی کمیٹی کو فوری فعال کرنے کا نکتہ معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے، ساتھ ساتھ دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج کی ڈیڈلائن مقرر کرنے کا نکتہ بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کی شرط معاہدے کا حصہ ہوسکتی ہے  اور فوری انتخابی اصلاحات کی تجویز بھی معاہدے کا حصہ بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ کے شرکاء نے 5 روز سے اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں پڑاؤ ڈالا ہوا ہے۔

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یکم نومبر جمعے کی شام وزير اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جو اتوار کی شام ختم ہوچکی ہے تاہم وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔

مزید خبریں :