07 نومبر ، 2019
کراچی میں بدانتظامی کے حالات بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی سرکاری رہائش گاہ قائداعظم ریزیڈنسی پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں اور واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کی سپلائی کئی ماہ سے معطل ہونے کی وجہ سے گھاس اور پودے خشک ہو چکے ہیں۔
کراچی کے ریڈ زون میں شاہراہ فیصل اور فاطمہ جناح روڈ کے کارنر پر واقع قائد اعظم ریزیڈنسی کے عین نیچے سے واٹر بورڈ کی 33 انچ کی سپلائی لائن گزرتی ہے۔ جس سے کراچی کے ریڈ زون میں واقع اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس، گورنر ہاؤس، وزیراعلٰی ہاؤس، کمشنر آفس و رہائشگاہ، متعدد فائیو اسٹار ہوٹلوں، کلبوں، اہم سرکاری دفاتر، قونصل خانوں، اہم شخصیات کی رہائش گاہوں اور نجی تجارتی املاک کو وافر مقدار میں پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
قائداعظم ریزیڈنسی کی انچارج ناہید زہرہ پریشانی کے عالم میں فاطمہ جناح روڈ پر سیوریج لائن کے گٹروں کا معائنہ کرتے دیکھائی دیں۔ جب ان سے اس عجیب عمل کی معلومات حاصل کی گئیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ماضی کی طرح اس گٹر میں سب مرسیبل پمپ لگوا کر سیوریج کا پانی حاصل کرنا چاہ رہی ہیں۔
جب خاتون سے وجہ معلوم کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم ریزیڈنسی کی واٹر سپلائی لائنوں میں کافی عرصے سے پانی نہیں آرہا اور بانی پاکستان کی رہائش گاہ کے درختوں، پودوں اور گھاس کو سیراب کرنے کے لئے انہوں نے ماضی میں میٹروپول ٹریفک چوکی کے ساتھ ہی مرکزی سیوریج لائن میں گٹر کے ذریعے سب مرسیبل پمپ ڈال رکھا تھا جس سے سیوریج کا پانی حاصل کرکے قائداعظم ریزیڈنسی کا سبزہ برقرار رکھا ہوا تھا۔
ناہید زہرہ نے بتایا کہ ایک ماہ قبل اس مقام پر سیوریج لائن بیٹھ گئی تو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ نے نئی لائن ڈالی اور گٹر کو تنگ کردیا جب کہ اس جگہ ایک اور ادارے نے پہلے ہی اپنا سب مرسیبل پمپ نصب کردیاجس کی وجہ سے وہاں اب دوسرا پمپ نصب نہیں کیا جاسکتا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے پانی کی عدم فراہمی پر واٹر بورڈ حکام یا سرکار سے بات کیوں نہیں کی؟ تو انہوں نے کہا کون سا ایسا دن ہے جب انہوں نے بانی پاکستان کی رہائش گاہ کیلئے پانی کی سپلائی کی بحالی کی بات نہ کی ہو اور یہ کہ وہ ٹینکرز کیلئے ماری ماری پھرتی ہیں جس پر انہیں مہینے میں دو چھوٹے واٹرٹینکر بھیجے جاتے ہیں جس سے بمشکل قائداعظم ریزیڈنسی میوزیم کی ضروریات پوری ہو پاتی ہے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے متعین کیے گئے ملازم شاہد نے "جیو نیوز" کو بتایا کہ اس ناکافی پانی سے وہ ریزیڈنسی کے قیمتی پودوں کی انتہائی ضرورت کا پانی نکالتے ہیں۔
شاہد کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ نے قائداعظم ریزیڈنسی میں بورنگ کرا کردی جس سے حاصل ہونے والا زیرزمین کھارا پانی پودوں کے لیے ایک طرف تو خطرناک ہو رہا ہے دوسرا وہ کبھی کبھی مل پاتا ہے۔