09 نومبر ، 2019
اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کے متنازع فیصلے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کی اس دن یہ فیصلہ سنانے کی کیا وجہ ہے؟ آج کرتارپور راہداری کا افتتاح ہے اور فیصلہ بھی آج کے دن سنایا آخر کیوں؟ اس سے پتا لگتا ہے کہ یہ بی جے پی کی سازش ہے۔
ہندوؤں کے حق میں فیصلہ آنے پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ پربے پناہ دباؤ ہے اور مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بی جے پی نفرت کے بیج بورہی ہے، بھارت کے مسلمان پہلے ہی دباؤ میں تھے اور اب اس فیصلے کےبعد مزید دباؤ بڑھے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت نے 5000 پیرا ملٹری فورس کی تعیناتی کردی ہے، اس کے علاوہ اسکول کالجز بند کردیے ہیں کیونکہ انہیں پتا ہے کہ کوئی نہ کوئی ردعمل ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو شرمناک، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا۔
وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ مودی کے ہوتے ہوئے امن کی بات نہیں کی جاسکتی، بابری مسجد کیس کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم عقل کے اندھے ہی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمان اب پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، اس فیصلے کے بعد بھارت میں مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھیں گے، الہٰ آباد کی عدالت کے فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ نےروند دیا ہے۔
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ ایک بدنما داغ ہے، اسے ہندوستان کی ریاست کبھی نہیں دھوپائے گی، ایک طرف ہم ایک ایسا اقدام لینے جارہے ہیں کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتی اور دنیا بھر کی سکھ برادری کے لیے مذہبی مقام کو کھول رہے ہیں لیکن بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے پیغام دیا کہ وہ آزاد نہیں، آج ہندوستان میں انتہا پسند کی سوچ نے اقلیتیوں سے سہارا چھین لیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی انتہا پسند آئیڈیالوجی کے ساتھ کھڑے ہوگئی اس نے ثابت کردیا بھارت میں ہندوتوا کے سوا کسی اور نظریے کی گنجائش نہیں، اس فیصلے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، فیصلے نے بھارت کےسیکولرچہرے کوداغ دارکردیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ دراصل یہ ہندوتوا کی جیت ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے متنازع زمین پر مندر بنانے کا کہہ دیا ہے جہاں مسجد تعمیر نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیکیولر انڈیا کے مکروہ چہرے کا اختتام ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ مودی کے بیانیے کے ساتھ ہے۔
سابق سیکریٹری خارجہ تسنیم اسلم نے اپنے رد عمل میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی شہریت کو ختم کیا جارہاہے، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر متوقع نہیں تھا، بھارتی سپریم کورٹ کی کمپوزیشن بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگوں پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں رہی ، فیصلہ بول رہاہےکہ یہ مذہبی بنیاد پر دیاگیا ہے، محض یہ کہہ دینا کہ یہ فیصلہ مذہبی بنیاد پر نہیں دیاگیا بے معنی ہے، ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام جنم بھومی نہیں ہے۔