09 نومبر ، 2019
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گنگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنایا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گنگوئی کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ متفقہ ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہندو ایودھیا کو رام کی جنم بھومی جب کہ مسلمان اس جگہ کو بابری مسجد کہتے ہیں، متنازع زمین پر ہندوؤں کا دعویٰ جائزہے، نرموہی اکھاڑے کادعویٰ مسترد اور عقیدے کی بنیاد پر مالکانہ حق نہیں دیا جاسکتا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا ہے کہ عدالت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذہب پر بات کرے، عبادت گاہوں کے مقام سے متعلق ایکٹ تمام مذہبی کمیونٹیز کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مسجد کی جگہ پر رام کی جنم بھومی تھی اور بابری مسجد کے نیچے اسلامی تعمیرات نہیں تھیں، بابری مسجد کے نیچے ایک ایسا ڈھانچہ ملا ہے جو اپنی ہیئت میں اسلامی نہیں، آثار قدیمہ کے شواہد سے انکار نہیں کیا جاسکتا، بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر تعمیر نہیں کیا گیا، اس کی تعمیر ہندو اسٹرکچر پر کی گئی۔
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریونیو ریکارڈ کے مطابق زمین سرکاری تھی تاہم بابری مسجد کی شہادت قانون کی خلاف ورزی ہے۔
چیف جسٹس رانجن گنگوئی نے بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے، سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ متبادل زمین دی جائے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع 2 اعشاریہ 77 ایکٹر زمین مرکزی حکومت کے حوالے کرتے ہوئے تین ماہ میں ٹرسٹ قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔