11 نومبر ، 2019
آزادی مارچ کے پلان بی پر عمل درآمد کے لیے جمیت علمائے اسلام (ف) کی مرکزی قیادت کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہوا تاہم اس میں کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی اور ضلعی قیادت شریک ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں شریک جے یو آئی (ف) کے صوبائی امراء نے مشاورت کا وقت مانگ لیا ہے۔
جے یو آئی ف کے اجلاس میں آزادی مارچ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی غیر سنجیدگی پر بھی بات چیت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یوآئی ف کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس کل ظہر بعد دوبارہ ہو گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ اجلاس میں احتجاج کو ملک بھر میں پھیلانے پر مشاورت ہو گی، اگلے قدم کے لیے ساتھیوں سے تجاویز لیں گے جو رہبر کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کریگی۔
خیال رہے کہ 2 نومبر کو جے یو آئی کے رہنما اکرم درانی کی سربراہی میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پر متفق ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو ڈی چوک تک جانے، پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفوں، ملک گیر شٹر ڈاؤن اور ہائی ویز کو بلاک کرنے کی تجاویز ہیں۔
پلان بی آزادی مارچ کی ڈی چوک تک پیش قدمی، اجتماعی استعفے ، ملک گیر شٹر ڈاؤن اور ہائی ویز بلاک کرنے میں سے کچھ بھی ہوسکتا ہے، اس حوالے سے جے یو آئی ف کا واضح مؤقف سامنے نہیں آیا۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ف) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج 12 واں روز ہے اور ٹھنڈ کے باوجود شرکاء اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں موجود ہیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے فوری مستعفی ہونے اور نئے انتخابات سمیت دیگر مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن میں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔