15 نومبر ، 2019
جے یو آئی ف کے پلان بی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے 13 نومبر کو آزادی مارچ کے دوسرے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے اسلام آباد میں 14 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جے یو آئی ف کے کارکنان کی جانب سے کراچی کو بلوچستان سے ملانے والی حب ریور روڈ پر دھرنا دیا جا رہا ہے جس کے باعث گاڑیوں کی طویل قطار بن گئی ہیں۔
گھوٹکی میں قومی شاہراہ پر بھی کل شام 4 بجے سے جے یو آئی کارکنا دھرنا دیئے بیٹھے ہیں، دھرنے کے باعث دونوں اطراف ٹریفک معطل ہے۔
موٹر وے پولیس کے مطابق پنجاب سے سندھ کی جانب آنے والی ٹریفک کو چوک ماڑی قومی شاہراہ سے ملتان سکھر موٹر وے سے گزارا جا رہا ہے۔
جیکب آباد میں سندھ بلوچستان بائی پاس پر زیرو پوائنٹ کے مقام پر تیسرے روز بھی جمعیت علمائے اسلام کا دھرنا جاری ہے۔
سکھر اور کندھ کوٹ میں بھی جے یو آئی ف کے کارکنان کی جانب سے دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔
بنوں میں کل دوپہر 12 بجے سے لنک روڈ انڈس ہائی وے پر دھرنا جاری ہے، دھرنے کے باعث بنوں، لکی مروت، ٹانک اور کرک کے درمیان ٹریفک کی روانی معطل ہے۔
مالا کنڈ میں بھی پل چوکی کے مقام پر جے یوآئی ف کا احتجاجی دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
اس کے علاوہ نوشہرہ اور شاہراہ قراقرم پر بھی جے یو آئی ف کے کارکنان کی جانب سے دھرنا دیا جا رہا ہے۔
ڈیرہ غازی خان تونسہ میں کھڈ بُزدار پل پر دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ دھرنے کے باعث انڈس ہائی وے پر ٹریفک بلاک ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
لورالائی میں جے یو آئی اور پشتونخوا ملی عوامی پاررٹی کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔ دھرنے اور احتجاج کے باعث کوئٹہ ڈیرہ غازی خان اور لورالائی ژوب قومی شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہے۔