14 نومبر ، 2019
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ ف) کا اسلام آباد میں 14 روز تک جاری رہنے والا آزادی مارچ کا دھرنا گزشتہ روز ختم ہوگیا اور اب پلان بی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں دھرنے دیے جارہے ہیں۔
مانسہرہ کے قریب چھترپلین کے مقام پر شاہراہ قراقرم کو بند کردیاگیا ہے۔ بنوں میں انڈس ہائی وے پر جے یو آئی کے کارکنو ں نے درخت کاٹ کر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
نوشہرہ میں جی ٹی روڈ پر حکیم آباد کے قریب جاری دھرنے میں مردان، چارسدہ، صوابی سے بھی کارکناں شریک ہیں۔
اس کے علاوہ چکدرہ چوک پردھرنے سے سوات، چترال، اپر و لوئردیر اور شانگلہ جانے والے راستے بند ہیں۔
مالاکنڈ میں بھی پُل چوکی پر جاری دھرنے سے مرکزی شاہراہ پر مسافروں کو آمد و رفت میں پریشانی کا سامنا ہے۔
تونسہ میں کھڈ بُزدار کا مرکزی پُل بند ہے تاہم مریضوں اور مقامی افراد کو گزرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔
اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی پر جے یو آئی کی جانب سے دھرنا دیا گیا جو مغرب کے بعد ختم ہوگیا۔ کل دن گیارہ بجے دوبارہ دھرنا ہو گا اور چونگی نمبر 26 پر نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔
جیکب آباد میں زیرو پوائنٹ کے مقام پر قومی شاہراہ بلاک ہے۔ کندھ کوٹ میں انڈس ہائی وے کے بائی پاس کے مقام پر اور سکھر میں قومی شاہراہ کے دونوں اطراف دھرنے کے باعث ٹریفک بلاک ہے۔
گھوٹکی ٹول پلازہ پر جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کے دھرنے سے قومی شاہراہ پر آنے اور جانے والا ٹریفک معطل ہے۔
کراچی میں جے یو آئی (ف) کا دھرنا حب ریور روڈ پر جاری ہے، کارکنوں کا کہنا ہے کہ جب تک امیر کا حکم ہے دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔ دھرنے میں بعض کارکن بستر اور کمبل بھی لے کر آئے ہیں۔
ریجنل کوآپریشن فار ڈویلمپنٹ ہائی وے (آر سی ڈی شاہراہ) حب کے قریب بند ہونے سے کراچی اور بلوچستان کے درمیان آمد ورفت متاثر ہے۔
کوئٹہ میں صوبائی امیر جے یو آئی مولانا عبدالواسع نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پلان پی کے تحت دو دو اضلاع کی سڑکیں بند کریں گے، کل خضدار اور لورالائی میں قومی شاہراہیں بند کی جائیں گی جبکہ ہفتہ کو کوئٹہ ۔ جیکب آباد اور نصیرآباد اور ژوب میں سڑکیں بند کریں گے۔
مولانا عبدالواسع نے بتایا کہ 17 نومبر کو کوئٹہ ۔ تفتان اور کوئٹہ ۔ چمن شاہراہ بند کی جائیں گی،18 نومبر کو کوئٹہ کراچی شاہراہ بند کی جائے گی جبکہ ہفتے میں ایک دن تمام شاہراہیں ایک ساتھ بند کی جائیں گی البتہ اس دن کا تعین بعد میں ہوگا، عوام شاہراہیں بند ہونے والے دنوں میں سفر نہ کریں۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ 27 اکتوبر سے شروع ہوا اور ملک بھر سے قافلے 31 اکتوبر کی شب اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کی تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دھرنے کی مخالفت کی تھی۔
اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں آزادی مارچ کے شرکاء نے 14 روز قیام کیا، اس دوران روز سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان شرکاء سے خطاب کرتے رہے۔
یکم نومبر کو اپنے خطاب میں مولانا نے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تاہم یہ مہلت ختم ہوگئی اور وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔
13 نومبر کو مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں دھرنے شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
جے یو آئی نے وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات سمیت متعدد مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان وزیراعظم کے استعفے اور قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر ڈیڈ لاک ہے۔