20 نومبر ، 2019
کراچی: قومی خزانے کو 5 ارب کا نقصان پہنچانے والا گروہ بے نقاب ہوگیا۔
ڈائریکٹر آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کسٹمز عرفان جاوید نے میڈیا کو بتایا کہ ٹریڈ کے دوران اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ ہو رہی ہےجسے روکنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس موثر اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اس سلسلے میں ہم نہ صرف فنانشل مانیٹرنگ یونٹ(FMU) سے رابطے میں ہیں بلکہ چین کے ساتھ بھی ہمارا مسلسل رابطہ ہے ،ہم نے اس سلسلے میں سولر پینل کی درآمد کا ایک بڑا کیس پکڑا ہے ،اسی طرح اسٹیل شیٹ کے ذریعے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا اسکینڈل بے نقاب کیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 10روپے کا سولر پینل 20 روپے کا ظاہر کر کے کلیئر کرایا جا رہا تھا اگرچہ اس پر کوئی ڈیوٹی نہیں لیکن اس طرح اضافی پیسہ باہر بھیجا جا رہا تھا، ابھی فتیش ابتدائی مراحل میں ہے تاہم اس طرح ایک بڑی رقم باہر بھیجی جا چکی ہے ۔
عرفان جاوید نے بتایا کہ اگرچہ ہم اینٹی اسمگلنگ پر بھی کام کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہم نے چیمبر و ایسوسی ایشن سے تعاون مانگا ہے کہ وہ آرگنائز سیکٹر کے ذریعے ہماری مدد کریں مگر وہاں سے مثبت جواب نہیں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسٹیل سیکٹر کا ایک بڑا اسیکنڈل بے نقاب کیا ہے یہ لوگ بڑے منظم طریقے سے کام کر رہے تھے جس سے نہ صرف ٹیکس چوری ہو رہا تھا بلکہ اس سے ملک کے مینوفیکچرز سیکٹر کو بھی بھاری نقصان کا سامنا تھا یہ گروہ ایک جانب ای پی زیڈ چینل کا غلط استعمال کر رہے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب 2006کے ایک ایس آر او کا بھی ناجائز فائدہ اٹھا رہا تھا ،حکومت نے الیکٹرو اسٹیل شیٹ کی پرائم کوالٹی پر 11فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے جبکہ سیکنڈری شیٹ پر ڈیوٹی کی شرح 20 فیصد ہے تاہم آٹو وینڈر کے لیے جاری ہونے والے ایس آر او 655کے تحت یہ صرف ایک فیصد ڈیوٹی ادا کر کے مال کلیئر کراتے تھے اور پھر بھاری منافع پر اسے مارکیٹ میں فروخت کر دیتے تھے اس سلسلے میں ہم نے 8ایف آئی آر درج کی ہیں ،جب کسٹمز انٹیلی جنس نے ایس آر او 655کے غلط استعمال کو چیک کرنا شروع کیا تو ان گروپوں نے پورٹ قاسم سے مس ڈکلیریشن شروع کر دی۔
ڈائریکٹر آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کسٹمز نے بتایا کہ ہمارے اندازے کے مطابق یہ قومی خزانے کو 5 ارب کا نقصان پہنچا چکے ہیں، لیکن درست تخمینہ مکمل تفتیش کے بعد سامنے آئے گا، اس مقصد کے لیے ہم ایک سے ڈیڑھ سال کا ڈیٹا نکا ل رہے ہیں۔
عرفان جاوید نے کہا کہ کراچی میں اسمگل شدہ اشیاء کا بڑا ڈمپنگ گراونڈ یوسف گوٹھ ہے وہاں کارروائی کے لیے ہم نے رینجرز اور پولیس کو تعاون کے لیے لکھا ہے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آج کل ٹریڈ ( درآمد وبرآمد) منی لانڈرنگ کا ایک بڑا ذریعہ ہے اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ کے ذریعے یہ کام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے ہم اپنے اسٹاف کو بھی تربیت دے رہے ہیں ،ہم نے اس سلسلے میں آئل ،پام آئل ،اسٹیل اور مشینری وغیرہ کو فوکس کیا ہے۔