Time 21 نومبر ، 2019
دنیا

امریکی جریدے کی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر دل دہلا دینے والی رپورٹ

اہم سڑکوں پر رکاوٹوں کی وجہ سے اسپتالوں تک لوگوں کا پہنچنا مشکل ہے: رپورٹ_فائل فوٹو

امریکی جریدے نے مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم کی دل دہلا دینے والی رپورٹ جاری کردی۔

رپورٹ کےمطابق مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پیلٹ گنوں سے متاثرین میں اضافہ ہو اہے  جب کہ میڈیکل سپلائی کا فقدان، اہم سڑکوں پر رکاوٹوں کی وجہ سے اسپتالوں تک لوگوں کا پہنچنا مشکل ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ انتظامیہ نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کردیے ہیں جس سےیہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ کتنے کشمیری شہید ہوئے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی میں کشمیری بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جن میں 1989 سے اب تک 894 بچوں کو شہید کیا گیا جب کہ پیلٹ گن کی فائرنگ میں اسکول جانے والے متعدد بچے زخمی ہوئے۔

انتظامیہ نے شہادتیں چھپانے کیلئے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کردیے

رپورٹ کے مطابق 2016 میں 32دنوں میں 13لاکھ چھروں کا استعمال کیا گیا، چھروں سے 90 کشمیری شہید  اور 15ہزار زخمی ہوئے جب کہ 500کی ایک یا دونوں آنکھیں ضائع ہوئیں، اس کے علاوہ  2016 سے 2018 کے درمیان پیلٹ گنوں سے 1253 افراد اندھے ہوئے۔

بھارتی ریاستی دہشتگردی میں کشمیری بچے سب سے زیادہ متاثر

دوسری جانب  کشمیر کی ابدتر صورتحال پر سوشل میڈیا پر بات کرنا بھی جرم  ہوگیا ہے جس پر بھارتی پولیس نے کشمیر سے متعلق پوسٹ کرنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر اور کشمیر میں مقیم ان کے شوہر کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

کشمیر کی صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔

بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

مقبوضہ وادی میں 3 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

مزید خبریں :