دنیا
Time 24 نومبر ، 2019

جاسوسی کا خطرہ: امریکا نے فوجیوں کو ٹک ٹاک کے استعمال سے روک دیا

چینی قوانین کے تحت مقامی کمپنیوں کو خفیہ ایجنسیز سے تعاون کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے: امریکی سینیٹر چک شومر کا خط— فوٹو:فائل 

امریکا نے جاسوسی کے خطرے کے پیش نظر اپنے فوجیوں کو چینی معروف لپ سِنک ایپلیکیشن ٹک ٹاک کے استعمال سے روک دیا۔

امریکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹر چک شومر کی جانب سے امریکی فوج کے سیکریٹری ریان مک کارتھی کو خط لکھا گیا ہے جس میں چینی معروف لِپ سِنک ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کے ماہرین نے ٹک ٹاک استعمال کرنے والے صارف کی حساس نوعیت کی ذاتی معلومات، آئی پی ایڈریس اور جگہ سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے سے متلعق شکوک شبہات کا اظہار کیا ہے۔

خط میں انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ چینی قوانین کے تحت مقامی کمپنیوں کو خفیہ ایجنسیز سے تعاون کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے امریکی فوج کے سیکریٹری ریان مک کارتھی کا کہنا ہے کہ امریکی فوج سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ٹک ٹاک کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔

دوسری جانب امریکی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ آن ڈیوٹی امریکی فوجیوں کو  ٹک ٹاک کے استعمال سے روک دیا گیا ہے اور کیڈٹ کمانڈ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ فوجی جوان ٹک ٹاک کے استعمال میں حد سے زیادہ احتیاط برتیں۔

خیال رہے کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ریکارڈ کے مطابق ٹک ٹاک ایپیلیکیشن کے امریکا میں 2 کروڑ 65 لاکھ فعال صارفین ہیں جن کی عمریں 16 سے 24 سال کے درمیان ہیں۔ 

واضح رہے کہ امریکی سینیٹر چک شومر نے روسی انجینئرز کی تیار کردہ نئی ایپلی کیشن ’فیس ایپ‘ کو  بھی معلومات اکٹھی کرنے کی سازش قرار دیا تھا اور  اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان گزشتہ کافی عرصے سے تجارت کے معاملے پر سرد جنگ کی سی کیفیت ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔ 

رواں برس گوگل نے ہواوے کے نئے ڈیزائنز پر اینڈرائیڈ کی کچھ ایپلی کیشنز کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی، ٹرمپ انتظامیہ نے ہواوے کو ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل کردیا تھا جن سے امریکی فرمز لائسنس کے بغیر کاروبار نہیں کر سکیں گی۔ 

مزید خبریں :