25 نومبر ، 2019
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر غلام سرور خان کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر غلام سرور خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں فردوس عاشق اور غلام سرور میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ دونوں ذمہ دار پوزیشن اور ریاست کے بڑے عہدے پر وفاقی کابینہ کے ارکان بھی ہیں، میں ایک چیز کی تعریف کروں گا کہ انہوں نے کہا کہ ان کا بیان سیاسی تھا، تسلیم کرتا ہوں کہ عدلیہ سمیت کوئی بھی پر فیکٹ نہیں، صرف سیاست کے لیے لوگوں کا اداروں سے اعتماد اٹھانا نقصاندہ ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت مطمئن تھی کہ آپ نے جو بھی کہا وہ توہین عدالت میں ضرور آتا ہے لیکن اس کے باوجود توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز واپس لے رہی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سیاست کے لیے اداروں کو متنازع بنانا درست نہیں، توقع رکھتا ہوں کہ آپ اداروں پر لوگوں کا اعتماد بڑھائیں گے اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں گے، عدالتیں تنقید سے گھبراتی نہیں ہیں بلکہ خوش آمدید کرتی ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ آئندہ زیرسماعت مقدمات پر کوئی رائے نہیں دی جائے گی۔
عدالت کی جانب سے شوکاز نوٹس واپس لینے پر فردوس عاشق اعوان کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ وہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لینے پر عدالت کے شکرگزار ہیں۔