پاکستان

مشرف غداری کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا


اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے سنگین غداری کیس سے متعلق پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ سنانے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ تین نومبر کی ایمرجنسی کا ہدف عدلیہ تھی جب کہ اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیا جا چکا ہے، حکومت اس حوالے سے الگ شکایت داخل کیوں نہیں کراتی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم سنگین غداری کیس کے ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے اور اس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے ججز کی تقرری ہوتی رہی ہے۔

آپ کو اتنے سالوں بعد معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی شکایت درست نہیں تھی: جسٹس محسن اختر کیانی

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ درخواست میں کہہ رہے ہیں کہ ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں تھی جب کہ آپ دلائل سے بتا رہے ہیں ایسا نہیں ہے، پھر تو آپ کی درخواست ہی درست نہیں ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اتنے سال بعد اب معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کی شکایت درست نہیں ہے، آپ اپنی شکایت ہی واپس لے لیں، جائیں جا کر بیان دیں کہ ہم پرویز مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ عدالت میں کیوں آئے ہیں، اگر آپ نے غلطی کی تھی تو اب اسے ٹھیک کیسے کرائیں گے، اگر آپ اپنی غلطی تسلیم کر رہے ہیں تو جائیں یہی بات متعلقہ ٹریبونل کو بتائیں۔

آپ کی غلطیاں ہم ٹھیک کریں: جسٹس اطہر من اللہ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہہ رہے ہیں غداری کیس چلانے کی درخواست ہی غلط تھی اور ٹرائل کا فورم بھی، آپ کی غلطیاں ہم ٹھیک کریں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ آپ یوں کہیں کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس ہی نہیں چلانا چاہتے، اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو آپ نئی شکایت داخل کر کے اپنی غلطی درست کر دیتے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے  عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا جو فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے اسے روکا جائے۔ا

وزارت داخلہ کی خصوصی عدالت کا فیصلہ رکوانے کی درخواست منظور

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت نے جمعرات 28 نومبر کو سنانا تھا تاہم وزارت داخلہ نے خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے سے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا گیا ہے۔

ہائیکورٹ نے غداری کیس کا فیصلہ روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا جس میں عدالت نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک سنگین غداری کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

عدالت نے خصوصی عدالت کو تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ غداری کیس میں فئیر ٹرائل ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ 

ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کی درخواست بھی نمٹا تے ہوئے کہا ہے کہ سلمان صفدر چاہیں تو ریاست کی طرف سے مشرف کے وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حکمنامے کی وجوہات بعد میں جاری ہوں گی۔

گزشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پرویز مشرف اس کیس میں مفرور اور اشتہاری ہیں لیکن شفاف ٹرائل کا حق ہر ملزم کو حاصل ہے۔

عدالت نے سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو تمام متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت نے جمعرات 28 نومبر کو سنانا تھا۔

مزید خبریں :