28 نومبر ، 2019
آج کل متعدد افراد دماغی تناؤ اور تنہائی کا شکار ہیں لیکن تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے افراد جو دوسروں کے ساتھ خوشگوار موڈ میں بات کرتے ہیں یا دکھ درد بانٹتے ہیں وہ اس کیفیت سے محفوظ رہتے ہیں۔
جدید تحقیق کے مطابق وہ افراد جنہیں روزانہ پیار کا احساس ہوتا ہے وہ تروتازہ اور خوشحال رہتے ہیں، ساتھ ہی وہ باآسانی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ یہ احساس رومانوی محبت ہے۔
امریکا کے میڈیکل سینٹر پین میڈیسن میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ہر دن رحم دلی کا چھوٹا سا تاثر چاہے وہ کسی انجان شخص سے ہی کیوں نہ ملے رومانوی محبت سے کئی زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
ان تاثرات سے مراد کسی شخص سے اس کی خیریت دریافت کرنا، کسی کا ہاتھ پکڑ کر اسے حوصلہ دینا یا اس کی ہمت بڑھانے کے لیے کوئی پیغام دینا ہے۔
پین میڈیسن کے ہیومین ڈویلپمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر زیتا کے مطابق لوگوں کی دلی کیفیت کو بڑے پیمانے پر جانچا گیا جس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی پڑوسی بھی پیار سے خیریت دریافت کرے تو اس سے جذبات جڑ جاتے ہیں جس سے اچھا محسوس ہوتا ہے۔
پرسنیلٹی اور انڈیوژوئل ڈفرنسز جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق محقیقین نے دو سروے کیے جس میں دن بھر میں لوگوں کے جذبات میں کیسے اتار چڑھاؤ آتا ہے، اس پر غور کیا گیا۔
محقیقین نے سب سے پہلے 52 لوگوں کے گروپ کا جائزہ لیا جس میں مختلف عمر کے افراد شامل تھے جب کہ 8 ہفتے تک 160 زیر تعلیم طلباء کا جائزہ لیا گیا۔
ان افراد سے ان کے جذبات سے متعلق چند سوالات پوچھے گئے، بعدازاں انہیں شناخت واضح کیے بغیر محقیقین نے پیار بھرے پیغام بھیجے جس کے نیتجے میں یہ بات سامنے آئی کہ کسی بھی انجان شخص کا محبت اور رحم دلی سے بات کرنا ہی مزاج کو خوشگوار کر دیتا ہے جو رومانس سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
اس تحقیق سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ رومانوی محبت سے زیادہ کسی دوست، دفاتر کے ساتھی یا پھر کسی انجان شخص کا ہی پیار سے بات کرنا مزاج کو خوشگوار کر دیتا ہے۔