29 نومبر ، 2019
اسلام آباد: جنرل( ریٹائرڈ )امجد شعیب کا کہنا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی تھی اور وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے تھے مگر وزیر اعظم عمران خان ان کو مذید عہدے پر برقرار رکھنے پر مصر ہیں۔
امجد شعیب نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 مہینوں کی مشروط توسیع ’’آرمی کمانڈ ‘‘ میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرےگی تاہم دو دیگر ریٹائرڈ جنرنلزبشمول سابق ڈیفنس سیکریٹری ان کی بات سے متفق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس قانون سازی کے لئے مقررہ اکثریت نہیں کہ وہ قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پاس کرا سکیں، یہ بہت نقصا ن دہ صورتحال ہے کیونکہ آرمی کے نچلے افسران یہ صورتحال دیکھتے رہیں گے اور غیر یقینی قائم رہے گی۔
جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ صورتحال افراتفری کی سی ہے، اب یہ جنرل قمر جاوید باجوہ پر منحصر ہے کہ وہ پاک فوج کے وقار کا خیال رکھتے ہیں یا پھر سسٹم میں اصلاحات لاکر عہدہ چھوڑتے ہیں۔
جمعرات کےفیصلے میں اس بات کو دیکھا گیا ہے کہ مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے میں قانونی خلاء ہے کیونکہ نہ آئین میں اور نہ ہی آرمی ایکٹ میں توسیع کا ذکر ہے۔
سپریم کورٹ نے اس کی تشریح کرکے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اس معاملےکو ہمیشہ کےلئے طے کر لے، تاہم اس کا وقت ٹھیک نہیں ہے اگر یہ ایک ہفتے پہلے ہوجاتا تو بات کچھ اور ہوتی۔
امجد شعیب نے مزید کہا کہ انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی تھی اور وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے تھے مگر وزیر اعظم عمران خان ان کو مذید عہدے پر برقرار رکھنے پر مصر ہیں۔
سابق سیکریٹری ڈیفنس جنرل (ریٹائرڈ) آصف یاسین ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج منظم ادارہ ہے، مشروط توسیع سے کوئی منفی اثر نہیں ہوگا۔
میجر جنرل (ریٹائرڈ) اعجاز اعوان نے کہا کہ فو ج کا اپنا ایک مکینزم ہے آرمی چیف کی مدت میں مشروط توسیع سے چین آف کمانڈ پر کوئی فر ق نہیں پڑے گا۔