29 نومبر ، 2019
سانحہ آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد زندہ بچ جانے والے طالب علم احمد نواز نے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کردیا۔
حال ہی میں پاکستانی نوجوان احمد نواز نے برطانیہ کے شہزادہ ولیم سے کنگسٹن پیلس میں ملاقات کی جہاں انہیں شہزادے نے ’گلوبل لیگیسی ایوارڈ 2019‘ سے نوازا۔
احمد نواز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر برطانیہ کے کنگسٹن پیلس میں شہزادہ ولیم سے ملاقات کی چند تصاویر شیئر کیں۔
احمد نواز نے اپنی ٹوئٹ میں دعوت پر برطانوی شہزادے ویلیم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے لکھا کہ اپنی عالمی مہم کے لیے ‘دی لیگیسی ایوارڈ 2019’ سے نوازنے پر انتہائی فخر ہے۔‘
سانحہ اے پی ایس میں موت کو شکست دینے والے باہمت طالب علم احمد نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ شہزادہ ولیم نے انہیں بتایا کہ حالیہ دورہ پاکستان بے حد اچھا رہا۔
احمد نواز 20 بین الاقوامی طلباء کے اس گروپ کا حصہ تھے جنہیں دی لیگیسی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
باہمت طالب علم احمد نواز نے پرنس ولیم کے ساتھ مہم کے بارے میں اپنے خیالات پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے میں خوش قسمتی سے بچ جانے والے احمد نواز اس ایوارڈ سے قبل بھی رواں سال جولائی میں انسداد انتہاء پرستی مہم کے لیے شہزادی ڈیانا ایوارڈ حاصل کرنے والا پہلے پاکستانی بنےتھے۔
احمد نواز نے اپنے تجربے کو بانٹ کر انتہا پسندی کا شکار ہونے والے طلباء کو بچانے کے لیے برطانیہ کے تمام اسکولوں میں ایک مہم چلائی اور وہ ان 45 ہزار نوجوانوں میں شامل ہیں جن کو شہزادی ڈیانا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
کنگسٹن پیلس کے مطابق پرنسس ڈیانا ایوارڈ اور دی لیگیسی آف دی پرنسس ویلز ڈیانا ایوارڈ 12-25 سال کی عمر کے 20 نمایاں نوجوان رہنماؤں، وژنرز اور رول ماڈل کی کامیابیوں کا جشن منانے کے لیے مختص کیا جاتا ہے اور یہ ان ہی نوجوانوں کو دیا جاتا ہے جن میں دنیا کی رہنمائی کرنے کی صلاحیت اور طاقت موجود ہوتی ہے۔
لیگیسی ایوارڈ ہر 2 سال بعد دیا جاتا ہے اور اس ایوارڈ کو حاصل کرنے کے اہل وہی نوجوان ہیں جنہیں پہلے ڈیانا ایوارڈ مل چکا ہو۔
اس سال کے دی لیگیسی ایوارڈ حاصل کرنے والے نوجوانوں کا تعلق برطانیہ ، پاکستان ، کینیڈا ، تنزانیہ ، ملائشیا ، نیپال ، نائیجیریا اور بھارت سے تھا۔
اس ایورڈ کے فاتحین کا تعین ججوں کے ایک آزاد پینل ذریعے کیا جاتا ہےجس میں بیرونس لارنس، ہولی برانسن، اور الیکس کروز شامل تھے۔
2014 میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے وقت احمد نواز کی عمر 14 برس تھی۔
اسکول پر حملے کے وقت احمد اپنے آپ کو مردہ ہونے کا بہانہ کرکے جان بچانے میں کامیاب ہوئے تھے جب کہ انہوں نے اپنی استاد کو آگ لگانے کے خوفناک واقعہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔
احمد کے بازو پر متعدد چوٹیں آئی تھیں جس کے بعد ان کا خصوصی طور پر برمنگھم کے ملکہ الزبتھ اسپتال میں علاج ہوا تھا۔