29 نومبر ، 2019
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آبی وسائل کے رکن خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو لکھا جائے کہ ڈیم فنڈز کی مد میں جمع ہونے والے 12ارب روپے واپڈا کو ٹرانسفر کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ ڈیم فنڈز کی پبلسٹی پر کتنا خرچہ آیا اور یہ ڈیمز کے لیے تشہیر تھی یا کسی اور کے لیے؟
قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے ڈیم فنڈ پبلسٹی کے اخراجات کے تخمینے کے لیے پیمرا سے تفصیلات منگوانے کی سفارش کر دی ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس نواب محمد یوسف تالپور کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارتی (واپڈا) کے ممبر واٹر زاہد درانی نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیم فنڈ کی مد میں جمع ہونے والے 12ارب روپے سپریم کورٹ کے پاس ہیں جس پر رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ یہ پیسے واپڈا کو دیے جائیں۔
اجلاس میں سندھ محکمہ آبپاشی کے حکام نے چشمہ جہلم لنک کینال پر 25 میگا واٹ پن بجلی منصوبے کی مخالفت کر دی جس پر کمیٹی نے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔
واپڈا حکام نے بتایا کہ ماسٹر پلان کے تحت 2050 تک تین مرحلوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی سہولت 30 ملین ایکڑ فٹ بڑھائی جائے گی ۔
رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ گنا بہت زیادہ پانی استعمال کرتا ہے ، بیرون ملک سے چینی سستی درآمد کی جا سکتی ہے، ایک کمپنی 35کروڑ روپے کا پانی خریدتی ہے اور 55ارب روپے کا بیچتی ہے۔